کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ “ میں مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور، رانا ثناء اللہ نےکہا ہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پریشر پر تو ہم کوئی کام نہیں کریں گے،اگر مداخلت کی گئی تو اپنی خود مختاری میں مداخلت تصور کریں گے،امریکا عافیہ صدیقی کو رہا کرے تو ہم بانی پی ٹی آئی کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔حکومت کو قطعاًکوئی گھبراہٹ نہیں، وکیل تحریک انصاف، فیصل چوہدری نےکہا کہ ٹرمپ انتظامیہ سے غیر جانبداری کی توقع کرتے ہیں،فیصلے بہرحال پاکستان میں ہونے ہیں،بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اگر حکومت مذاکرات کے لئے سنجیدہ نظر آئی تو سول نافرمانی کی کال پر نظر ثانی کریں گے۔فی الحال دو مطالبات پر ہی بات کرنا چاہ رہے ہیں۔نئی ایڈمنسٹریشن آئے گی تو بائیڈن انتظامیہ کا عمران خان کے خلاف جو تعصب اور دباؤ تھا وہ ہٹ جائے گا۔ٹرمپ انتظامیہ سے غیر جانبداری کی توقع کرتے ہیں۔فیصلے بہرحال پاکستان میں ہونے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں تفتیشی اداروں، پولیس اور عدالتوں پر دباؤ ختم کیا جائے۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف سو سے زائد مقدمات بنائے گئے جو پولیس کی مدعیت میں ہیں۔ہمارا مطالبہ ہے کہ یہ کیسز ختم کئے جائیں۔پراسیکیوشن پر نادیدہ دباؤ کو ختم ہونا چاہئے۔حکومت اپنی حکمت عملی پر غور کرے۔ملٹری کورٹس کے ٹرائل کو پاکستان کے لئے تجربہ گاہ نہ بنایا جائے۔ پاکستان کے وسیع تر مفاد میں سب کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔ مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور، رانا ثناء اللہ نےکہا کہ پی ٹی آئی اگر ٹائم فریم مقرر کرنا چاہے گی تو بالکل ہوجائے گا۔ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ ہم ان کی تمام ڈیمانڈز سے متفق ہوں یا وہ ہماری ڈیمانڈز پر متفق ہوں ۔ہماری طرف سے ایسا معاملہ نہیں کہ فوری میٹنگز کریں۔اگرپی ٹی آئی جلد کسی نتیجے پر پہنچنا چاہتی ہے تو ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔انڈر ٹرائل ملزمان کی رہائی کس طرح سے ہو؟حکومت نے تمام کام آئین و قانون کے تحت ہی کرنے ہیں۔ملزم اگر ٹرائل کا سامنا کررہا اور جوڈیشل تحویل میں ہے تو حکومت کیسے رہا کرسکتی ہے۔پہلی میٹنگ میں زبانی باتیں ہوئی ہیں۔ ہم نے کہا کہ تحریری طور پر مطالبات دیں قانون کے مطابق جواب دیں گے۔ کرمنل کیس میں جوڈیشل کمیشن کی بات میری سمجھ میں نہیں آئی۔ایک جرم ہوا ہے کرمنل ایکٹ ہوا ہے اس پر ایف آئی آر ہوتی ہے تحقیقات ہوتی ہے۔انویسٹی سپریم کورٹ کے ججز نہیں کرتے۔ تحقیقات پولیس اور دیگر نے کرنی ہوتی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے پریشر پر تو ہم کوئی کام نہیں کریں گے۔اگر مداخلت کی گئی تو اپنی خود مختاری میں مداخلت تصور کریں گے۔اس قسم کے ٹوئٹس اور بیانات پر توہم کام کرنے والے نہیں ہیں۔حزب اختلاف اور حزب اقتدار میں باہمی سطح پر بات چیت ہونی چاہئے۔ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے مذاکرات شروع نہیں کئے۔عافیہ صدیقی بھی تو امریکا میں ایک عرصے سے قید ہیں ہم بھی یہ ایشو اٹھائیں گے۔امریکا عافیہ صدیقی کو رہا کرے تو ہم بانی پی ٹی آئی کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔حکومت کو قطعاًکوئی گھبراہٹ نہیں، وزیراعظم نے دو ٹوک کہا کہ اپنی خود مختاری کا دفاع کریں گے۔