کراچی(اسٹاف رپورٹر) منگل کو کراچی سمیت ملک بھر میں یوم مہاجر ثقافت بھر پور جوش وخروش کے ساتھ منایا گیا، شہر بھر میں ریلیاں نکالی گئی، مرکزی تقریب گور نر ہاؤس میں ہوئی جس سےایم کیو ایم کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری ، فاروق ستار ، انیس قائم خانی اور حیدر رضوی نے خطاب کیا ۔ اپنے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ گورنر ہاوس میں کئی سال سے سندھی ، بلوچ اور تمام علاقوں کے دن منائے جاتے رہے ہیں آج ہم قومی یعنی پاکستان کا کلچر ڈے منا رہے ہیں ہمارے پاس قومی زبان ہے ہم اس تہذیب کے محافظ ہیں اس کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھے گا تو اس کو بھجا دیا جائے گامیں متنبہ کررہا ہوں سمندر کے کنارے میں اس شہر میں رہنا تو اوقات میں رہنا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں مہاجر کلچر کا دن منایا جارہا ہے ، گورنر ہاؤس کی تاریخ لکھی جائے میں تاریخ میں اپنا نام لکھوانا چاہتا تھا پہلی بار آج ریاستی سطح پر مہاجر ثقافتی دن منایا جارہاہے،عمران خان نے جس بنیاد پر الیکشن جیتا تھابانی پی ٹی آئی نے کہا تھا گورنر ہاؤس کی دیواریں گرا کر یونیورسٹی بنا دوں گالیکن اس نے کچھ نہیں کیا ، مہاجر قوم کی اگر سرحدوں پر ضرورت پڑے تو افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگی ، آج اس پارٹی کی بنیاد اس کے شہدا ہیں آج اس پارٹی کی بنیاد مسنگ پرسن ہیں،آج ہمارا اوڑھنا بچھونا پاکستان کے لیے ہے۔ ایم کیو ایم کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ مہاجر اس ملک کے وارث ہیں ہمیں وفاداری کا کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہےہمیں مہر لگائیں تو وہ محب وطن کھلائے گایہ پاکستان کلچر ڈے ہے یہی پاکستان کی پہنچان ہے ہماری تہذیب ہماری طاقت ہے مہاجروں کے بغیر پاکستان نہیں چل سکاجو بناتے ہیں وہی چلا سکتے ہیں،یہ پاکستان زندہ بعد کی تجدید ہے یہ کلچر ڈے قومی کلچر ڈے ہے یہ پاکستان کلچر ڈے ہے یہی پاکستان کی پہچان ہے ، ہمارے تہذیب ہمارے طاقت ہے اسی طاقت کو پاکستان کی طاقت بنائیں گے یہ تہذیب ، یہ زبان قومی سرمایہ ہے مہاجروں کا راستہ روکنے والے اب ہمت ہار چکے ہیں،سنیئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ ریاستی ایوان میں مہاجر کلچر ڈے منایا جارہا ہے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے متحرک مہاجر ہونے کا ثبوت دیا پاکستان میں لسانی اکائیاں آباد ہیں کراچی میں تمام زبانیں بولنے والے آباد ہیں مہاجر وں کے دو مسائل ہیں ایک ان کی شناخت کا مسئلہ ہے مہاجروں کے ڈومیسائل کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کے ڈومیسائل کا کیوں پوچھا جاتا ہے،میں مہاجر ہوں اور میری ثقافت مہاجر ثقافت ہے سندھی، پنجابی ، بلوچی اور پٹھانی ثقافت بھی ہماری ثقافت ہے۔