• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی افغان صوبے پکتیکا میں فضائی کارروائی، اہم کمانڈرز سمیت 71 خوارج ہلاک، 4 مراکز تباہ

پشاور / کابل (ارشد عزیز ملک / اے ایف پی) پاکستان نے افغان صوبے پکتیکا میں فضائی کارروائی کرتے ہوئے درستی سے خوارج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اہم کمانڈرز سمیت 71 سے زائد خوارج ہلاک اور خودکش جیکٹ کی فیکٹری سمیت 4؍ اہم مراکز تباہ ہوگئے۔

پاکستانی سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے ارگرد کی آبادی مکمل محفوظ رہی، افغان طالبان کو بہتر تعلقات کیلئے وعدے پورا کرنا ہوں گے۔ 

ادھر افغان وزارت دفاع نے کہا ہے کہ 46 سویلین مارے گئے، پاکستان کی کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا، دوسری جانب افغان وزارت خارجہ نے کابل میں پاکستانی ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔ 

تفصیلات کے مطابق پاکستانی سیکورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے ایک بار پھر دہشتگردی کے خلاف اپنے مضبوط عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں خوارج کے مراکز پر درستی کے ساتھ فضائی حملے کیے ہیں۔ 

ان کارروائیوں میں 71؍ سے زائد خوارج ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں کئی اہم کمانڈرز بھی شامل ہیں۔ خوارج کے چار اہم مراکز تباہ کر دیے گئے، جن میں ایک خودکش جیکٹ بنانے والی فیکٹری اور ان کا ’عمر میڈیا سیل‘ بھی شامل ہے۔ 

ایک سینئر سیکیورٹی افسر نے کہا کہ ’یہ پہلی بار نہیں کہ پاکستان نے سرحد پار کارروائیاں کی ہیں۔ ماضی میں بھی پاکستان نے افغانستان میں ڈرون حملے کرکے خوارج کو بھاری نقصان پہنچایا تھا۔ 

اس وقت افغان طالبان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر کوئی حملہ نہیں ہوگا۔ لیکن افسوس کہ افغان طالبان اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، جیسا کہ وہ قطر معاہدے سے بھی منحرف ہوگئے تھے‘۔ 

افسر نے مزید کہا کہ ’اگر افغان طالبان پاکستان اور چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے وعدے پورے کرنے ہوں گے اور خوارج کیخلاف کارروائیاں کرنی ہوں گی۔ پاکستان ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتا رہے گا، یہاں تک کہ یہ فتنے کا مکمل خاتمہ ہو جائے‘۔ 

حملوں کے بعد سامنے آنے والی ویڈیوز اور آڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ خوارج بدحواسی کا شکار ہیں اور ایک دوسرے کو بھاگنے کا مشورہ دے رہے ہیں، ساتھ ہی یہ شکوہ بھی کر رہے ہیں کہ مقامی آبادی ان کی مدد کو نہیں آ رہی۔ 

یہ ریکارڈنگز اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ یہ حملے انتہائی درستگی کے ساتھ کیے گئے، جس سے عام شہریوں یا مقامی آبادی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ سیکورٹی ذرائع نے کہا کہ ’یہ آپریشن پاکستان کے دشمنوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔ 

اگرچہ ہم نے اپنے شہید جوانوں کا بدلہ لے لیا ہے، لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ ہم خوارج کو ان کے آخری ٹھکانے تک پہنچائیں گے، چاہے وہ کہیں بھی چھپے ہوں‘۔ 

سیکورٹی ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ افغان اور بھارتی میڈیا اکاؤنٹس ان بچوں کی تصاویر استعمال کر رہے ہیں جو 2023ء کے افغانستان زلزلے میں جاں بحق ہوئے تھے، تاکہ پاکستانی افواج کی گزشتہ رات کی درست کارروائیوں سے ہونے والے جانی نقصان کو غلط طور پر پیش کیا جا سکے۔ 

ذرائع کے مطابق یہ اکاؤنٹس اپنی شرمندگی اور شکست کو چھپانے کے لیے جھوٹ پر مبنی کہانیاں پھیلا رہے ہیں تاکہ عوامی رائے پر اثر ڈال سکیں۔ ذرائع نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کارروائیاں خودکش تربیتی مراکز پر مرکوز تھیں، اور عمر میڈیا کے دفاتر کو مختلف معتبر ذرائع کی انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔ 

اس لیے صرف دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ ارد گرد کی آبادی، مساجد اور دینی مدارس، جہاں ان خارجیوں کی موجودگی بھی معلوم تھی، کو مکمل طور پر محفوظ رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی کے خلاف ایسی پروپیگنڈہ مہمات ماضی میں کبھی کامیاب نہیں ہوئیں اور نہ ہی مستقبل میں ہوں گی۔ 

حقیقت میں ان بھارتی اثاثوں کی تباہی نے بھارت کو غیر متناسب نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث وہ ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر غلط معلومات پر مبنی مہم چلانے پر مجبور ہو گئی ہے۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ افغانستان میں فتنہ الخوارج کے چار بڑے خارجیوں کے مراکز تباہ کئے گئے ہیں جن میں شیر زمان عرف مخلص یار، اختر محمد عرف خلیل، اظہار عرف حمزہ اور شعیب چیمہ شامل ہیں۔ 

یہ مراکز ان خارجیوں کیلئے محفوظ پناہ گاہوں کے علاوہ انتظام و انصرام کے سلسلے میں بھی کلیدی حیثیت رکھتے تھے ۔ادھر فرانسیسی خبر رساں ایجنسی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان نے مشرقی صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل کے چار علاقوں پر بمباری کی۔ 

انہوں نے کہا کہ مرنے والوں کی کل تعداد 46 ہے۔ طالبان کی وزارت دفاع کے ایک بیان میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، اپنی سرزمین اور خودمختاری کے دفاع کو اپنا ناقابل تنسیخ حق سمجھتے ہیں‘۔ 

دوسری جانب افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ ’کابل میں پاکستان کے سفارت خانے کے ناظم الامور کو طلب کر کے افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں ڈیورنڈ لائن کے قریب پاکستانی فوجی طیاروں کی بمباری پر اپنا شدید احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا۔ بیان کے مطابق پاکستانی طیاروں کی جانب سے افغانستان کے زمینی حدود کی خلاف ورزی کی گئی۔

اہم خبریں سے مزید