ڈھاکا (اے ایف پی، جنگ نیوز) انکوائری کمیشن کے سربراہ اے ایل ایم فضل الرحمٰن نے صحافیوں کو بتایا ہمارا مقصد اس بات کا تعین کرنا ہے کہ آیا اس سانحے میں کسی بیرنی عنصر کا کردار تھا یا نہیں جب کہ قومی اور عالمی سازش کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ بغاوت جس میں کئی لوگ مارے گئے، اس کی سابقہ سرکاری تحقیقات میں عام فوجیوں میں برسوں سے پائے جانے والے غصے کو وجہ ٹھہرایا گیا جب کہ اہلکاروں نے محسوس کیا کہ تنخواہوں میں اضافے اور بہتر برتاؤ کے لیے ان کی اپیلوں کو نظر انداز کر دیا گیا۔ انہوں نے بارہا شیخ حسینہ پر الزام لگایا کہ وہ بغاوت کے خطرے سے دوچار رہنے والے ملک میں خود کو مضبوط کرنے کے لیے فوج کو کمزور کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھیں۔ ان دعووں کی وجہ سے بھارت کے مشتعل ہونے کا خدشہ ہے جب کہ اس نے فوری طور پر الزامات کا جواب نہیں دیا۔