اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے 2024ء کے اختتام پر پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ہونے والی اہم کامیابیوں اور جاری اقدامات کا جائزہ پیش کیا جو ملک کے توانائی کے شعبے کی بہتری کے لیے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ جدید پالیسیوں، خاطر خواہ سرمایہ کاری اور ضروری اصلاحات کے ذریعے بجلی کی قیمتوں میں کمی اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔
وزیر برائے توانائی نے مزید بتایا کہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی گئی ہے اور ترقی میں اضافہ ہوا ہے۔
سردار اویس احمد خان لغاری نے بتایا کہ چین سے آئی پی پیز معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات، صنعتوں کے لیے بجلی کے نرخوں میں 11.33روپے فی یونٹ کم، ڈسکوز کے نقصانات میں کمی کی گئی، لبرلائزیشن جاری ہے، بلوچستان میں 27 ہزارٹیوب ویلوں کو سولر پر لایا جائے گا، 5 آئی پی پیز سے معاہدے معطل کیے گئے جس کے بعد 238 ارب روپے کی بچت ہوگی، 16 آئی پی پیز سے معاہدوں کی معطلی کے بعد 418 ارب کی بچت کا امکان ہے، گردشی قرضے کو قومی قرضے میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ پچھلے 8 مہینوں میں بجلی کی قیمتوں میں واضح بہتری آئی ہے، بجلی کی اوسط قیمت جون 2024ء میں 48.70 روپے فی یونٹ سے کم ہو کر 44.04 روپے فی یونٹ ہو گئی ہے، جس میں 4.66 روپے کی کمی آئی ہے۔
وزیر برائے توانائی نے مزید بتایا کہ بالکل اسی طرح صنعتی بجلی کی قیمت 11.33 روپے کی کمی کے ساتھ جون 2024ء میں 58.50 روپے فی یونٹ سے 47.17 روپے فی یونٹ پر آگئی ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے بجلی کےخصوصی نرخ متعارف کروانے کا ارادہ ہے، ہم نے صنعتی شعبے سے 150 ارب روپے کی کراس سبسڈی کا خاتمہ کیا ہے، جس سے پاکستان میں صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے۔
سردار اویس احمد خان لغاری نے مزید بتایا کہ حکومت ترسیل کے شعبے کو جدید بنانے کے لیے کوشاں ہے، ہم نے ترسیلی نظام کو بہتر بنانے کے لیے این ٹی ڈی سی کو 3 اداروں میں تقسیم کر دیا ہے جس میں نیشنل گرڈ کمپنی آف پاکستان، انرجی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی اور انڈپینڈنٹ سسٹم اینڈ مارکیٹ آپریٹر شامل ہیں۔
اُنہوں نے تقسیم کے شعبے میں اصلاحات پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت پاکستان بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اور کنسیشن ماڈل کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے۔
وزیر برائے توانائی نے مزید بتایا کہ اس سے پہلے ان کمپنیوں میں غیر جانبدار بورڈ آف ڈائریکٹرز کا تقرر کیا گیا تاکہ لائن لاسز میں کمی ہو، چوری کا خاتمہ ہو اور ریکوریز بہتر ہوں۔
اُنہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ گردشی قرضوں کی لاگت کو بجلی کے بلوں سے قومی قرضے کی طرف منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ صارفین پر بوجھ کم ہو۔
سردار اویس احمد خان لغاری نے بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی کے بارے بتایا کہ ہم 27 ہزار ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی سے آراستہ کر رہے ہیں جن پر 55 ارب روپے کی لاگت آئے گی اور اس میں 70 فیصد اخراجات وفاقی حکومت کے ذمے ہوں گے۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ اقدام سبز توانائی کو فروغ دے گا اور بلوچستان کے زرعی شعبے میں انقلاب لائے گا۔