(تحریر، جونا تھن لالی)
ترجمان امریکی سفارتخانہ اسلام آباد
اسلام آباد: …امریکا اور پاکستان کے تعلقات کیلئے ایک نتیجہ خیز سال رہا ہے، جس کا طرہ امتیاز شراکت داری اور دونوں ممالک کیلئے مزید خوشحال مستقبل کی جانب پیش رفت رہی۔ اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں۔ اعداد و شمار خود بول رہے ہیں۔ امریکا اور پاکستان ملکر ملازمتوں کے مواقع پیدا کر رہے ہیں، تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کر رہے ہیں اور پاکستان کی معیشت کو ترقی دے رہے ہیں۔ امریکا پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کی برآمدات میں سالانہ اوسطاً گیارہ فیصد اضافہ ہو رہا ہے او ر جو۲۰۲۳ء میں یہ پانچ بلین ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی۔ ۲۰۲۴ء کے صرف ابتدائی دس مہینوں میں کل دوطرفہ تجارت چھ اعشاریہ تین بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جس میں ٹیکسٹائل کل برآمدات کا نصف سے زیادہ حصہ رہی اور ریاستہائے متحدہ کو آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات پہلی بارایک بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ ۲۰۲۵ء میں، پاکستان کو امریکی سویا کی برآمدات کی بحالی سے تجارت کو مزید فروغ ملے گا، خوراک کی قیمتوں میں کمی آئے گی اور پاکستان کے غذائی تحفظ میں اضافہ ہوگا۔امریکی کمپنیاں پاکستان میں گہری سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ ۲۰۲۴ءمیں،۸۰ سے زائد امریکی کمپنیوں نے ایک لاکھ بیس ہزار پاکستانیوں کو براہ راست ملازمتیں فراہم کیں اور بالواسطہ طور پر مزید دس لاکھ سے زائد افراد کو روزگاردیا۔ کچھ بین الاقوامی شراکت داروں کے برعکس، امریکی کمپنیاں زیادہ معاوضہ دینے والی ملازمتیں، جدید تربیت ، بہترین امریکی ٹیکنالوجی اور اختراعات لاتی ہیں اور مقامی آبادیوں کو فوائد فراہم کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، پیپسی کولا نے پانچ سالوں کے دوران پاکستان میں تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی اور امریکی ٹیکنالوجی اور طریقہ ہائے کار کو متعارف کرواتے ہوئے اس کی مینوفیکچرنگ اور زرعی سپلائی چینز کو مقامی بنایا۔امریکا نے پاکستان میں اعلیٰ معیار کی سرمایہ کاری کو بھی فروغ دیا ہے، خاص طور پر اختراعی سٹارٹ اپس میں۔ یو ایس ایڈ کے سولہ اعشاریہ آٹھ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے فروغ کے اقدام کے ذریعے، ہم نے سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر کیا ہے، دو طرفہ تجارت کو چالیس ملین ڈالر تک بڑھایا ہے، پاکستانی کمپنیوں کیلئے ۱۴ملین ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے سودوں کو حتمی شکل دی ہے اور سرمایہ کاری کی پائپ لائن میں ۸۰ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم باقی ہے۔ ۲۰۲۵ء میں، ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان اقتصادی اصلاحات پر جرات مندانہ پیش رفت کرکے اضافی امریکی سرمایہ کاری حاصل کر لےگا۔ خطرات کو کم کرکے اور سرمایہ کاروں کو زیادہ یقین فراہم کرکے، پاکستان برآمدات میں مزید اضافہ کرسکتا ہے اور پاکستانی عوام کیلئے زیادہ تنخواہوں والی ملازمتیں پیدا کرسکتا ہے۔توانائی، پانی، زراعت اور بنیادی ڈھانچے میں تزویراتی سرمایہ کاری کے ذریعے، ہمارے ممالک مستقبل کیلئے تعمیر کر رہے ہیں۔ منگلا، تربیلا اور دیگر ڈیموں میں امریکی فنڈز سے اپ گریڈ کرنے سے قابل بھروسہ بجلی کی رسائی اور گنجائش میں بہتری آئی ہے۔ صرف منگلا میں امریکی مالی اعانت سے بڑھی ہوئی صلاحیت اضافی ۲۰لاکھ لوگوں کو بجلی فراہم کرتی ہے اور پلانٹ کی زندگی کو مزید چالیس سال تک بڑھادیا گیا ہے۔ سمارٹ انفراسٹرکچر میں امریکی سرمایہ کاری نے سیلاب کے امکانات کو کم کیا ہے، زمینی پانی کو بحال کیا ہے اور مقامی آبادیوں، کسانوں، فصلوں اور مویشیوں کیلئے صاف پانی تک سال بھر رسائی فراہم کی ہے۔. ۲۰۲۴ءمیں ریاستہائے متحدہ نے ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ، کوکا کولا فاؤنڈیشن، اور گرین کلائمیٹ فنڈ جیسی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کی تاکہ ان منصوبوں کیلئے ستتّر اعشاریہ آٹھ ملین کا فائدہ اٹھایا جائے جو دریائے سندھ کے طاس میں سیلاب اور خشک سالی کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔اس سال، پاکستانی کسانوں نے بھی ،جو کہ ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، امریکی شراکت داری سے بہت فائدہ اٹھایا۔ چوبیس ملین ڈالر کا نیا موسمیاتی سمارٹ ایگریکلچر پراجیکٹ کسانوں کو بہتر بیج فراہم کرتا ہے۔ پودے لگانے کی جدید تکنیک ،آبپاشی، نگرانی اور کٹائی کی ٹیکنالوجی، اور مارکیٹ تک رسائی نے پیداوار اور آمدنی میں اضافہ کیا ہے۔ ہمارے زرعی اشتراک کارنے فروخت میں ایک اعشاریہ سینتالیس ارب ڈالے سے زیادہ کا اضافہ کیا ہے اور ایک لاکھ سے زیادہ نئی ملازمتیں پیدا کی ہیں۔معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بڑھانا بھی ایک ترجیح رہی ہے۔ اس سال، امریکا نے پولیو اور ٹی بی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے ساتھ شراکت داری کی، اور ایم پوکس جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکنے، ان کا پتہ لگانے اور ان سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی صلاحیت کو مضبوط کیا۔ ہم نے مل کر جیکب آباد اور پشاور جیسی جگہوں پر بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے ذریعے پینے کے صاف پانی اور بنیادی صفائی ستھرائی تک رسائی میں اضافہ کرکے بیماری کے پھیلاؤ کو روکا ہے اور صحت کے بہتر نتائج کو حاصل کیا ہے۔۲۰۲۲ ءسے ریاست ہائے متحدہ امریکا نے تین لاکھ خواتین اور بچوں کو دس کروڑ ڈالر سے زندگی بچانے والی امداد فراہم کی ہے جو کہ شدید غذائی قلت کا شکار تھے۔ اس میں۴۸۶ میٹرک ٹن سے زیادہ خوراک، اور تقریبا سات لاکھ اُناسی ہزار فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کی تربیت بھی شامل ہے۔پاکستان کے نوجوان جدت پسند، کاروباری اور متاثر کن ہیں۔ انہیں اپنی مکمل صلاحیتوں تک پہنچنے کیلئے بااختیار بناتے ہوئے، امریکا نے پاکستان کے ساتھ اعلیٰ معیار کی بنیادی تعلیم تک رسائی کو بڑھانے، اسکول انتظامیہ کیلئے نئے ماڈل بنانے، اور زیادہ سے زیادہ بچوں کو پڑھائی لکھائی سیکھنے میں مدد کرنے کیلئے کام کیا۔ ۲۰۲۴ءمیں، امریکا اور پاکستان نے سندھ بنیادی تعلیمی پروگرام مکمل کیا، جو ایک دس سالہ منصوبہ تھا جس پر ۱۵۹ ملین ڈالر لاگت آئی جسکے تحت ۱۰۶اسکول قائم کیے گئے جو اسیّ ہزار سے زیادہ بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ اساتذہ کی تربیت، تحقیق، اور نئے مواد نے خواندگی اور سیکھنے کو فروغ دیا۔ اعلیٰ تعلیمی شراکت داری نے مشترکہ تحقیق کو فروغ دیا اور تعلیمی معیار کو بہتر کیا۔ ہم نے ایکسیس انگلش اسکالرشپ پروگرام کا بیسواں سال بھی منایا، جسکے تحت محروم طبقات سے تعلق رکھنے والے تقریباً تیس ہزار پاکستانی نوجوانوں کو انگریزی اور قائدانہ صلاحیتوں سے آراستہ کیا گیا۔ ۲۰۲۵ء میں بھی ہم تعلیم، انگریزی اور تبادلے کے پروگراموں کے ذریعے پاکستان کے مستقبل میں سرمایہ کاری جاری رکھیں گے۔ ایک ساتھ ملکر حاصل کی گئی یہ اجتماعی کامیابیاں ہماری شراکت داری کی مضبوطی، اور پاکستان اور اس کے عوام کے ساتھ ہماری گہری اور مستقل وابستگی کو ظاہر کرتی ہیں۔ امریکا پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ ایک ساتھ مل کر، ہم مستقبل کی تعمیر کر رہے ہیں۔