اسلام آباد(رانا غلام قادر ) وفاقی حکومت نے پنشن اصلاحات سے متعلق آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری ملازمین کی پنشن کے حساب کتاب کا طریقہ کار تبدیل کردیا۔
اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری افسران اور ملازمین پر ڈبل پنشن لینے پر پابندی عائد کردی ہے، پنشن کی نئی شرائط عائد کرنے سے قومی خزانے کو سالانہ اربوں روپے کی بچت ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق اہم عہدوں پر فائز افسران صرف ایک پنشن حاصل کرنے کے مجاز ہوں گے، نوٹیفکیشن کے مطابق سالانہ اضافہ پہلی پنشن پر لاگو کیا جائے گا، آئندہ پنشن سروس کے آخری 24 ماہ کی بنیاد پر مقرر کی جائے گی۔
اس اقدام سے ریٹائر ہونے والے ملازمین کو پنشن کی مد میں کم پیسے ملیں گے، پے اینڈ پنشن کمیشن ہر 3 سال بعد بنیادی پنشن پر نظرثانی کرے گا، وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات فوری نافذ کردی ہیں اور اس ضمن میں آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ریٹائرڈ ملازمین کسی ادارے میں دوبارہ نوکری کرنے پر تنخواہ یا پنشن لیں گے۔ ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن اور تنخواہ دونوں یکمشت نہیں ملیں گی۔
ریٹائرڈ ملازمین کو نوکری ملنے پر ساری زندگی پنشن نہیں ملے گی جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی بیوی ریٹائرمنٹ تک پہنچی ہوئی تو پنشن مل سکے گی۔ پنشن میں سالانہ اضافہ بھی ایوریج تنخواہ کے مطابق ملنے والی پنشن پر ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ریٹائرڈ وفاقی ملازمین کیلئے پنشن اصلاحات متعارف کرا دیں، یہ اصلاحات پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں کی گئی ہیں۔
وزارت خزانہ نے ریٹائر ہونے والے ملازمین کیلئے پنشن اصلاحات پرتین الگ الگ نوٹیفکیشن جاری کردیئے ہیں۔ فنانس ڈویژن نے یہ نوٹیفکیشن عمل درآ مد کیلئے تمام وزارتوں اور ڈویژن کے علاوہ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس اور ملٹری اکاؤٹنٹ جنرل کو بھیج دیئے ہیں۔
وزارت خزانہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت کے کسی بھی ملازم کو دوہری پنشن نہیں ملے گی۔ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی وفاقی ملازم ایک سے زیادہ پنشن کا اہل ہوجائے تو وہ صرف ایک پنشن وصول کرنے کے مجاز ہوگا، انہیں ایک پنشن اختیار کرنا ہوگی، اگر کوئی حاضر سروس ملازم پنشن کا بھی اہل ہوجائے تو وہ اس دوران پنشن وصول کرنے کے حق دار نہیں ہو ں گے۔
اگر کسی حاضر سروس یا پنشنر کا خاوند یا بیوہ خود بھی تنخواہ دار یا پنشنر ہو تو ایسی صورت میں وہ پنشن لینے کے اہل ہوں گے، دوسرے نوٹیفکیشن کے مطابق ریٹائر ہونے والے ملازمین کو پنشن کا تعین گزشتہ 24 ماہ کی قابل پنشن مراعات کی اوسط کی بنیاد پر ہوگا۔
اس اقدام سے ریٹائر ہونے والے ملازمین کو پنشن کی مد میں پہلے سے کم پیسے ملیں گے، وزارت خزانہ کے تیسرے نو ٹیفکیشن میں مستقبل کیلئے پنشن کا طریقہ کار واضح کیا گیا ہے، اس کے مطابق ریٹائر منٹ کے وقت کی نیٹ پنشن کو بیس لائن پنشن شمار کیا جائے گا۔
اگر پنشن میں کوئی اضافہ کیا گیا تو وہ بیس لائن پنشن کی بنیاد پر دیا جائے گا، ہر اضافہ کو الگ رقم تصور کیا جائے گا تا آنکہ وفاقی حکومت اضافی پنشن فوائد کی منظوری دے، پے اینڈ پنشن کمیٹی ہر تین سال کے بعد بیس لائن پنشن پر نظر ثانی کرے گی، ذرائع کے مطابق ان اصلاحات سے سالانہ پنشن بل کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔