کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس نظام کاروبار میں رکاوٹ ہے ، تمام شعبوں میں ای گورننس کا نظام نافذ کریں گے ، آئی ایم ایف سے وعدے نبھائیں گے، وقت آنے پر خدا حافظ کہہ دیں گے ، معاشی ترقی کیلئے سب کیساتھ مل بیٹھنے کو تیار، تاجر نجکاری کیلئے ٹھوس تجاویز دیں، کراچی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ٹیکس شرح میں کمی لائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب ، ر فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب اور شعبہ صحت کیلئے رہنما اصولوں پر مبنی کتاب مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈلائنز کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے کراچی کے سرمایہ کاروں کو اسلام آباد آنے کی دعوت بھی دی ۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تقرب سے خطاب میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ شہباز شریف کی قیادت میں ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کا عکاس ہے ۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲ تارڑ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی موجود تھے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ خودکار نظام سے بوسیدہ نظام کا خاتمہ ہو گا، تمام شعبوں میں ای۔گورننس کا نظام نافذ کریں گے، آنے والے وقت میں ٹیکس کی شرح میں کمی لائی جائے گی،ٹیکس سلیب کم کرنے سے چوری بھی کم ہوگی۔۔ایف بی آر اور کراچی پورٹ کے افسران کی خدمات قابل ستائش ہیں، کسٹم میں جدید نظام متعارف کرانا بڑی کامیابی ہے ، جدید خودکار نظام میں انسانی مداخلت کم سے کم ہوگی جبکہ جدید نظام کے تحت کلیئرنس کا عمل107؍ گھنٹے سے کم ہو کر 19گھنٹے پر آگیا ہے ،امپورٹرز کی 88فیصد تعداد نئے نظام سے مطمئن ہے۔حکومتی اقدامات کے باعث برآمدات میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے ٹیکس اصلاحات ناگزیر ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کسٹمز اور کراچی پورٹ کے افسران کی خدمات قابل تعریف ہیں، اس کامیابی کی قوم کو طویل عرصہ سے توقع تھی، ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے یہ ناگزیر امر تھا، 88؍ فیصد درآمد کنندگان اس نظام سے مطمئن ہیں ، ماضی کے بوسیدہ نظام کے ذریعے ملک کے وسائل کو لوٹا گیا، اضافی ریکوری پر مراعات دی جائیں گی، اس حوالہ سے پالیسی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کوششوں کے باعث معاشی اشاریے مستحکم ہیں، پالیسی ریٹ 22فیصد سے کم ہو کر 13فیصد پر آ گیا ہے، مہنگائی 38فیصد سے 4.1فیصد پر آ گئی، برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکسٹائل کی برآمدات 11فیصد بڑھی ہیں، ترسیلات زر میں 24فیصد، آئی ٹی برآمدات میں 34فیصد اضافہ ہوا۔علاوہ ازیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے دورہ کے موقع پر 2024ء میں دنیا کی دوسری بہترین کارکردگی کی حامل اسٹاک ایکسچینج کا اعزاز حاصل کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت کی مؤثر پالیسیوں کی بدولت ملک میں معاشی استحکام آیا ہے، پاکستان کی معیشت دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو رہی ہے۔ وقت آئے گا ہم آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہیں گے، ایک زمانے میں کراچی کی روشنیاں ختم ہو گئی تھیں، یہاں اب روشنیاں دوبارہ آ گئی ہیں، کراچی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اب ہمارا ہدف اسکو معاشی نمو میں تبدیل کرنا ہے ،” اڑان پاکستان ” اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے ملک میں معاشی خوشحالی اور سماجی ترقی ہوگی۔ انہوں نے کاروباری رہنماؤں اور سرمایہ کاروں کو وفاقی دارالحکومت آنے کی دعوت بھی دی تاکہ معیشت کے حوالے سے ان کے ساتھ کھل کر بات چیت ہو ۔ٹیکس وصولی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران آئی ایم ایف کا ہدف جی ڈی پی کے تناسب سے 10.5فیصد تھا لیکن ہم نے 10.8فیصد حاصل کر لیا اور اب مزید رفتار بڑھانے کیلئے ہمیں بینکوں سے سرمائے اور قرضوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے پالیسی ریٹ میں22فیصد سے 13 فیصد تک کمی پر خوشی کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم خود کو چوکنا رہ کر اسے مزید نیچے کی طرف لے جائیں گے۔ ادھر آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان کے شعبہ صحت کیلئے رہنما اصولوں پر مبنی کتاب مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈ لائنز کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو صحت و تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔