آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: عامر نے کلمہ پڑھ کر یہ الفاظ کہے کہ ’’میں عمرہ پر نہیں جاؤں گا‘‘ پھر وہ چلا جاتا ہے، تو کیا اس پر کفّارہ لازم ہوگا یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ کلمہ پڑھنا بذاتِ خود قسم نہیں ہے، البتہ اس کے قسم بننے میں نیت اور ارادے کا اعتبار ہے، لہٰذا قسم کی نیت سے کلمہ پڑھ کر قسم کھائی جائے تو قسم منعقد ہوجاتی ہے، اور جہاں کلمہ پڑھ کر قسم کھانے کا عرف عام ہو تو وہاں بغیر نیتِ قسم کے ہی قسم ہوجائے گی۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر عامر نے کلمہ قسم کی نیت سے پڑھا ہو تو اس صورت میں قسم منعقد ہوگئی تھی، اس لیے اس کے بعد اگر وہ عمرہ پر جائے گا، تو وہ اپنی قسم میں حانث ہوجائے گا، اور اس پر قسم کا کفّارہ لازم ہوگا، اور قسم کا کفّارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے ( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم) اور اگر جو دے تو اس کا د گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے، یا دس فقیروں کو ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔
اگر کوئی شخص ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو قسم کے کفارے کی نیت سے مسلسل تین روزے رکھے، اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزے رکھے۔