لندن(پی اے ) سیف گارڈنگ سے متعلق امور کی وزیر جیس فلپس نے کہا ہے کہ ایلون مسک کی پھیلائی ہوئی غلط معلومات مجھے خطرہ میں ڈال رہی ہیں،لیکن یہ خطرہ دشنام طرازی کے شکار لوگوں کو محسوس ہونے والے خطرات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے ۔ ٹیکنالوجی کی دنیا کے ارب پتی اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر نے فلپس کوریپ نسل کشی کا معافی نامہʼ قرار دیا اور کہا کہ انہیں جیل جانا چاہیے۔ بی بی سی کی جانب سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کی سوشل میڈیا پوسٹس کے بعد سے ان کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے اور اس کے بعدکیا حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں، فلپس نے جواب دیا ہاں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال بہت، بہت، بہت تھکا دینے والی تھی، لیکن انہوں نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے خلاف لڑنے والی ایک خاتون کے طور پر میں نے زندگی میں بہت کچھ حاصل کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں ان لوگوں کے لیے اجنبی نہیں ہوں یہ لوگ نہیں جانتے کہ وہ مجھ جیسی خواتین کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مسک اور برطانوی حکومت کے درمیان تنازع ان معاملات سے متعلق ہے جن میں زیادہ تر پاکستانی نژاد مردوں کو برطانیہ بھر میں سفید فام لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور عصمت دری کے الزام میں سزا سنائی گئی ہے۔ ایلون مسک کی جانب سے یہ الزامات فلپس کی جانب سے اولڈہیم میں بچوں کے جنسی استحصال کی عوامی تحقیقات کی قیادت کرنے کی حکومت کی درخواست مسترد کرنے کے جواب میں سامنے آئے ہیں جس کے بعد کنزرویٹو ز اینڈ ریفارم یوکے کی جانب سے گرومنگ گینگز کی قومی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ فلپس کا فیصلہ اکتوبر میں کیا گیا تھا لیکن سب سے پہلے جی بی نیوز نے سال کے آغاز میں رپورٹ کیا تھا اور پھر ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔ فلپس نے قومی تحقیقات نہ کرنے کے حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ مقامی انکوائریاں، جیسے ٹیلفورڈ میں ہونے والی انکوائری، تبدیلی لانے میں زیادہ مؤثر تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے ٹیلفورڈ میں جو کچھ ہوتے دیکھا وہ اس کے بالکل برعکس ہے کیونکہ گزشتہ 2 سال سے قومی ماہرین کی تحقیقات سامنے آنے کے بعد سے میں نے تبدیلی دیکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ٹیلفورڈ سے سبق سیکھنے کے لئے کونسل کے رہنماؤں کو اکٹھا کریں گی۔ انھوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ کونسل خود اپنا ہوم ورک کر رہی ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔یہ ایک آزادانہ تحقیقات ہے جس کی قیادت مقامی سطح پر کی جاتی ہے اور یہ واحد ماڈل ہے جسے میں نے کام کرتے دیکھا ہے، اور میں نے اس شعبے میں 15 سال تک کام کیا ہے۔ بچوں کے جنسی استحصال کے بارے میں آزادانہ انکوائری، جو 7سال تک جاری رہی اور 2022 میں رپورٹ کی گئی، نے 20 سفارشات پیش کیں - تاہم ابھی تک ان میں سے کسی پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے. اس سے قبل ٹوڈے پروگرام سے بات کرتے ہوئے انکوائری کی قیادت کرنے والے پروفیسر الیکسس جے نے کہا کہ ہم نے کافی انکوائریز کی ہیں اور اس حوالے سےمشاورت اور تبادلہ خیال بھی ہوا ہے،جس کے بعد ہم نے طے کیا ہے کہ کس طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے اور لوگوں کو مقامی اور قومی سطح پر اس کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔ تاہم کنزرویٹو شیڈو وزیر انصاف رابرٹ جینرک نے کہا کہ ایک نئی قومی تحقیقات کی ضرورت ہے، انھوں نے کہا کہ اب ہم بہت کچھ پہلے سے زیادہ جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے ریویو میں 6قصبوں کا جائزہ لیا گیا۔ اب ہمیں شبہ ہے کہ کم از کم 50 قصبوں میں اس قسم کے گرومنگ گینگ موجود ہیں۔ ہم دیگر کمزور نوجوان لڑکیوں کو دوبارہ اس پوزیشن پر آنے سے روکنے کی کوشش کر سکتے ہیں، اور اس پر پردہ ڈالنے والے بزدل افسروں اور کونسلروں کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکتا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی نے کہا ہے کہ وہ بچوں کی فلاح و بہبود اور اسکولوں کے بل میں ایک ترمیم شامل کرانے کی کوشش کریں گے جس میں وزراسے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ بچوں کے تاریخی جنسی استحصال کی قومی سطح پر قانونی تحقیقات کرائیں، جس میں گینگز پر توجہ مرکوز کی جائے۔ لیبر حکومت کو ہاؤس آف کامنز میں بڑی اکثریت حاصل ہے اور اس لیے یہ ترمیم، جو اگر منظور ہو جاتی ہیں تو اس سے بل ختم ہو جائے گااس لئے اس کے منظور کئے جا نے کا امکان نہیں ہے۔. وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو اس بل کو مسترد نہیں کرنا چاہئے جس میں بچوں کے تحفظ کے اقدامات شامل ہوں۔ دی مرر سے بات کرتے ہوئے سر کیر نے کہاکہ یہ حیران کن ہے کہ وہ اس کے بارے میں ایک حکمت عملی کے طور پر بھی سوچ رہے ہیں۔ یہ بچوں کی حفاظت میں کسی بھی حقیقی دلچسپی پر ری ٹویٹس کی خواہش کو بڑھانا ہے۔ تاہم شیڈو وزیر تعلیم نیل اوبرائن نے دعویٰ کیا کہ حکومت مکمل قومی تحقیقات میں رکاوٹ ڈال رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ لیبر ارکان پارلیمنٹ کے پاس اب متاثرین کو جواب اور انصاف دینے کے لیے ووٹ دینے اور ایک ترمیم منظور کرنے کا پہلا موقع ہے جس سے یہ واضح ہو جائے گا کہ پارلیمنٹ کی مرضی قومی تحقیقات کے لیے ہے۔ ایلون مسک کے تبصرے پر ذاتی طور پر ان کے رد عمل کے بارے میں پوچھے جانے پر فلپس نے کہا کہ ان کے ریمارکس مضحکہ خیز ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت انہیں جس تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ صرف اس صورت میں قابل قدر ہے،جب ہم حقیقی تبدیلی لائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھے ان سب سے گزرنا پڑتا اور میں نے 2 سال کے عرصے میں مقامی علاقوں میں گرومنگ گینگز سے نمٹنے کے طریقے کو تبدیل نہیں کیا ہوتا، تو یہ اس کے قابل نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کے سیاست دانوں کو خدشہ ہے کہ انکوائریاں ان کے اپنے ووٹروں کے لیے غیر مقبول ہوں گی۔ لیبر پارٹی سے رکن پارلیمنٹ بننے سے قبل گھریلو تشدد کی پناہ گاہ چلانے والی فلپس نے خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے کے اپنے ریکارڈ کا بھی بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کئی سال تک اس شعبے میں کام کیا ہے۔میں نے کئی سال تک ان لڑکیوں سے ملاقاتیں کی ہیں، ان کو سپورٹ کیا ہے ان کی حمایت کی ہے، جنہیں اب بھی گروم کیا جا رہا ہے۔ میں نے آدھی رات کو پورے ملک کا سفر کیا ہے، جس پر مجھے بہت شک ہے کہ کنزرویٹو رہنماکیمی بیڈنوچ یا شیڈو وزیر داخلہ کرس فلپ نے ایک نوجوان خاتون کے لئے ایسا کیا ہوگا، کہ جب اس کا خون بہہ رہا ہوتو اسے محفوظ مقام پر لے جایا گیاہو۔لاس ویگاس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایکس کی سی ای او لنڈا یاکارینو نے ایلون مسک کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایکس نہیں ہوتا تو ہزاروں لڑکیوں کو بچانے اور لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بات چیت کہاں ہوتی؟ ان کا کہنا تھا کہ گرومنگ ٹرائلز جمود کا شکار رہے اور اب ہم تحقیقات پر غور کر رہے ہیں۔ اس لیے میں ایسا کرنے کی بہادری اور بصیرت کو دیکھتی ہوں۔ پیر کو وزیر داخلہ یویویٹ کوپر نے جے ریویو کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کا اعلان کیا، جس میں بچوں کے جنسی استحصال کی اطلاع دینے میں ناکام رہنے والوں کے لیے مجرمانہ پابندیاں بھی شامل ہیں۔ فلپس نے ان خیالات کو مسترد کر دیا کہ حکومت کو ایلون مسک کی مداخلت کی وجہ سے کارروائی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ سچ کہوں تو یویٹ کوپر نے گزشتہ روز جن چیزوں کا اعلان کیا تھا وہ وہ سب ایسی چیزیں ہیں جن کو یقینی بنانے کے لیے ہم ناقابل یقین حد تک سخت محنت کر رہے تھے۔ ʼتو یہ جو تمام چیزیں ایسی چیزیں ہیں جو ہو رہی ہیں - اس موجودہ ہنگامہ نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ اس لئے کیا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اس کے بارے میں بات کر رہا ہو۔ اسکائی نیوز کو دیے گئے ایک علیحدہ انٹرویو میں فلپس نے مشورہ دیا کہ ایلون مسک کو مریخ تک پہنچ کرنےسے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایلون مسک ایلون مسک بننے جا رہے ہیں۔ میرے پاس سوچنے کے لئے اور بھی بڑی اور زیادہ اہم چیزیں ہیں۔