تھرپارکر(رپورٹ عبدالغنی بجیر)تھرکول انڈرگیسی فکیشن منصوبہ سے 6سالوں کے دوران کروڑوں کی قیمتی مشینری گاڑیاں چوری ہونے کا انکشاف،پولیس اہلکاران سمیت انتظامیہ پر چوری کے الزامات کے باوجود تحقیقات نہ ہوسکی۔دو روز قبل قیمتی مٹیریل سے بھرا ٹرک تحویل میں لے کر 6ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا مگر 4پولیس اہلکاران کے خلاف معمولی کاروائی کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق:تھرکول بلاک پانچ پر انڈرگیسی فکیشن کا منصوبہ جس پر دو ارب سے زائد کی مشینری موجودگی کے ساتھ 6سال قبل اس منصوبے کو تکنیکی وجوہات کے باعث بند کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق سندھ کول اتھارٹی اور مقامی پولیس منصوبے کے اثاثاجات کو محفوظ بنانے میں مکمل طور ناکام رہے ہیں۔جس کے باعث گزشتہ ایک سال سے قیمتی مشینری اور لگژری گاڑیوں کو کاٹ کر چوری کر کہ فروخت کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے جس پر دو درجن سے زائد ملزمان کے خلاف اسلام کوٹ تھانے پر مقدمات بھی درج کیئے جا چکے ہیں۔مگر چوری کی وارداتیں رکنے کے بجائے دن بہ دن بڑھتی جارہی ہیں۔ دو روز قبل پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے قیمتی مٹیریل سے بھرا ہو ٹرک تحویل میں لیا جو تھرکول یوسی جی منصوبے سے چوری کر کہ کراچی لے جایا جا رہا تھاجس کا 6ملزمان کے خلاف اسلام کوٹ تھانے پر مقدمہ درج کیا گیا جنہوں نے انکشاف کیا کہ چوری میں مقامی پولیس اہلکاران و عملداران بھی مبینہ طور ملوث ہیں جس پر ایس ایس پی تھرپارکر نے گزشتہ روز اسلام کوٹ تھانے کے چار پولیس اہلکاران کوکچھ دیر کے لیئے کورٹر گارڈ کر کہ روایتی طور پر ڈی ایس پی چھاچھرو کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دی۔اس ضمن میں جنگ جانب سے ایس ایس پی تھرپارکر سے رابطہ کیا گیا مگر کو کوئی بھی موقف جاری نہیں کیا گیا۔دریں اثناء منصوبے کے لیئے موجود سندھ کول اتھارٹی کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اب تک کروڑوں کی مشینری غائب ہوچکی ہے اور منصوبے کی سائٹ پر اب بمشکل 50فیصد اثاثاجات ہی موجود ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس منصوبے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کروائی جائے تو ایک ارب روپے کی مالیت کے قریب کا مشینری چوری اسکینڈل سامنے آسکتا ہے۔