• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری محکموں میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

حیدرآباد (بیورو رپورٹ) کرپشن کا بول بالا‘ سندھ کے سرکاری محکموں میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے قومی خزانے کی لوٹ کھسوٹ کے اعداد ظاہر کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں کرپٹ افسران تمام تر کارروائیوں سے بری الزمہ بنے ہوئے ہیں اور ہرسال اربوں روپے لوٹ کھسوٹ کرنے کے بعد زندگی کے مزے لے رہے ہیں۔ آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں سندھ حکومت کے مختلف محکموں میں مالی سال 2023-24ءکے دوران 836.43 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مالی کنٹرول‘ ریکارڈ کی دیکھ بھال‘ بھرتیوں اور خریداری کے طریقہ کار میں شدید خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس سے سندھ حکومت کے کلیدی محکموں کی شفافیت اور کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریکارڈ کی غیر موجودگی کی مد میں 97.865 ارب روپے کے فنڈز کے بارے میں کوئی معلومات موجود نہیں تھیں جبکہ فراڈ اور بدعنوانی کی مد میں 1.088 ارب روپے کے اخراجات سامنے آئے۔ بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی مد میں 32.122 ارب روپے‘ خریداری کے غیر قانونی معاملات میں 55.408 ارب روپے اور بینک اکاؤنٹس کی ناقص مینجمنٹ میں 42.101ارب روپے کے مسائل رپورٹ کیے گئے ہیں۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق سروس ڈیلیوری اور ویلیو برائے منی میں 19.406 ارب روپے‘ عملی غیر موثریت میں 494.779ارب روپے‘ داخلی کنٹرول کی کمزوریوں کے سبب 65.012 ارب روپے اور ریکارڈ کی درستی میں 28.654 ارب روپے کے بے ضابطگی کے معاملات سامنے آئے۔ رپورٹ کے مطابق سندھ فنانس ڈپارٹمنٹ نے خود بھی 66.556 ارب روپے کے مالی بے ضابطگی میں حصہ لیا جس میں نااہل افراد کو پنشن اور GP فنڈز کی ادائیگی‘ غیر قانونی بھرتیاں اور بغیر ٹینڈر کے خریداری شامل ہیں۔

ملک بھر سے سے مزید