نیویارک (اے ایف پی) نیویارک کی عدالت کے جج نے جمعہ کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پورن سٹار کو دی گئی رقم کی ادائیگی چھپانے (ہش منی) کے جرم میں قصوروار پائے جانے کے باوجود غیر مشروط رہائی کی سزا سنائی۔ عدالت کا یہ فیصلہ ٹرمپ کی جانب سے سماعت میں تاخیر کرانے اور وائٹ ہاؤس میں بحیثیت پہلے سزا یافتہ مجرم کی حیثیت سے داخل ہونے سے بچنے کی کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ اگرچہ ٹرمپ کو کاروباری ریکارڈ کو غلط بنانے کے 34 الزامات پر سزا سنائی گئی تھی (اور یہ وہ الزامات تھے جن کی وجہ سے انہیں جیل بھیجا جا سکتا تھا)، نیو یارک کے جج، ہوان مرچن نے ٹرمپ کو معمولی سزا سنائی جسے ’’ان کنڈیشنل ڈسچارج‘‘ یعنی غیر مشروط طور پر رہا کیا جانا کہتے ہیں جس میں کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا جاتا۔ فیصلہ سنانے والے جج ہوان مرچن کا کہنا تھا کہ عدالت نے کبھی بھی ایسے غیر معمولی حالات کا سامنا نہیں کیا، صدر کے عہدے کے احترام کیلئے واحد آپشن غیر مشروط رہائی ہے۔ ٹرمپ نے اس کیس پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایک ’’خوفناک تجربہ‘‘ قرار دیا جس کا مقصد ان کی ساکھ اور انتخابی امکانات کو نقصان پہنچانا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ نیویارک اور اس کے عدالتی نظام کیلئے ایک دھچکے سے کم نہیں۔ استغاثہ نے ٹرمپ پر پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز کو 2016 میں صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران مبینہ افیئر کو ظاہر کرنے سے روکنے کیلئے ادائیگیوں کو چھپانے کا الزام لگایا۔ ٹرمپ کی سزا میں تاخیر کی درخواستوں کے باوجود، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے۔ استغاثہ نے ٹرمپ کے اقدامات کو ’’پہلے سے طے شدہ دھوکا‘‘ قرار دیا تھا۔