• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ درآمدی ٹیکس کے حصول کیلئے نیا وفاقی ادارہ تشکیل دینے کے خواہاں

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنے تجویز کردہ درآمدی ٹیکسوں کے حصول کیلئے ایک نیا وفاقی ادارہ تشکیل دینے کا اردہ رکھتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام ان کی متنازع ٹیرف پالیسیوں کی مزید حمایت کی عکاسی کرتا ہے حالانکہ ٹرمپ کے پاس بطور صدر ایک مکمل نیا ادارہ بنانے کا اختیار ممکنہ طور پر نہیں ہوگا، امریکی صدر کے پاس نیا ادارہ بنانے کا اختیار نہیں ہوتا، یہ اختیار کانگریس کے پاس ہوتا ہے۔ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ آئندہ پیر "ایکسٹرنل ریونیو سروس" کے قیام کا دن ہوگا۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ "ایکسٹرنل ریونیو سروس" بنانا چاہتے ہیں۔ مجوزہ ادارہ، جو کہ داخلی محصولات پر توجہ مرکوز کرنے والے وفاقی محکمہ "انٹرنل ریونیو سروس" کے طرز کا ادارہ ہوگا۔ کیا ٹرمپ ایکسٹرنل ریونیو سروس کو ایک وفاقی ادارہ کے طور پر تشکیل دے سکتے ہیں؟۔ آئین کے مطابق، وفاقی ادارے بنانے کا اختیار کانگریس کو ہے، صدر کو نہیں، جو ٹرمپ کے مقصد کو فوری طور پر "ایکسٹرنل ریونیو سروس" بنانے میں پیچیدہ بناتا ہے، حالانکہ ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں ریپبلکنز کو اکثریت حاصل ہے۔ ایک نیا وفاقی ادارہ قائم کرنا بظاہر ٹرمپ کے سب سے بڑے عطیات کنندہ اور دنیا کے امیر ترین انسان ایلون مسک کے مقاصد کے خلاف معلوم ہوتا ہے۔ مسک، جو ٹرمپ کے زیر سرپرستی گورنمنٹ ایفیشینسی کمیشن کے شریک صدر ہیں، نے نومبر میں کہا تھا کہ وہ وفاقی اداروں کی تعداد 400 سے کم کرکے 99 یا اس سے کم کرنا چاہتے ہیں، یہ کمی 75% سے زیادہ بنتی ہے۔ محصولات جمع کرنے کی ذمہ داری کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کی ہے، جو کہ محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کا حصہ ہے۔ ٹرمپ نے درآمدی اشیاء پر کم از کم 10% ٹیرف کی حمایت کی ہے، یہ پالیسی مقامی صنعت کو فروغ دینے اور خارجہ پالیسی میں سودے بازی کے آلے کے طور پر ڈیزائن کی گئی ہے، حالانکہ ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ ٹیرف افراط زر کو بڑھا سکتے ہیں کیونکہ کمپنیاں ان ٹیکسز کا بوجھ صارفین کو منتقل کرتی ہیں۔وائٹ ہاؤس میں واپسی سے پہلے ہی، ٹرمپ نے امریکا کے بڑے تجارتی شراکت داروں میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ ساتھ مدمقابل چین پر محصولات عائد کرنے کا وعدہ کررکھا ہے۔ انہوں نے تمام درآمدات پر یکساں ڈیوٹیز اور چینی سامان پر اضافی شرح بھی لگائی ہیں۔ منتخب امریکی صدر نے کہا ہے کہ چین جیسے ممالک ٹیرف کے بل پر عمل درآمد کریں گے، ٹیرف درآمدی سامان پر ٹیکس ہے اور امریکا میں درآمد کنندگان ڈیوٹی ادا کرتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید