• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ جنگ بندی مذاکرات، معاہدہ جلد ممکن ہے، قطر، تمام فریق لچک دکھائیں، امریکا، مصر

دوحہ(اے ایف پی، جنگ نیوز) قطر نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات حتمی مراحل میں ہیں، جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ بہت جلد ممکن ہے، حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اب تک فوجی انخلا کا منصوبہ نہیں دیا اس لئے اپنا جواب جمع نہیں کروایا ہے، اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدی اور ایک ہزار فلسطینوں کو رہا کیا جائے گا۔ منگل کو دوحہ میں تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ کے دوران قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد انصاری نے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کی راہ میں حائل بڑے معاملات حل کرلئے گئے ہیں۔حماس نے بھی کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر بات چیت حتمی مراحل میں ہے، امید ہے کہ مذاکرات کا یہ دور ایک واضح اور جامع معاہدے پر ختم ہوگا۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے فنڈز منجمد کرنے کا اسرائیلی فیصلہ ناقابل قبول ہے جب کہ غزہ معاہدے کے حوالے سے ’ گیند حماس کے کورٹ میں ہے۔مصر کےصدرارتی دفتر کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے مصری ہم منصب عبدالفتاح السیسی نے ایک فون کال میں کہا ہے کہ دونوں فریقوں کو معاہدہ کیلئے "لچک" دکھانے کی ضرورت ہے۔اسرائیلی میڈیا اور مذاکرات کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، جب کہ حماس کے قریبی دو فلسطینی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل بدلے میں تقریباً 1000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔اسرائیلی حکومت کے ایک اہلکار نے کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر "کئی سو دہشت گردوں کو رہا کیا جائے گا۔
اہم خبریں سے مزید