• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: مُردے کو غسل دینے کا صحیح طریقہ کیاہے ؟(شاہدہ نسیم ،فیصل آباد )

جواب: عموماً یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی کے یہاں میت ہوجائے، تو لوگ میت کو غسل و کفن دینے کے لئے پریشان پھرتے ہیں، کسی غسّال ( غسل دینے والے مرد) یا غَسّالہ (غسل دینے والی عورت) کو تلاش کرتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ میت کا ولی خود اُسے غسل دے۔ میت کو غسل دینا فرضِ کفایہ ہے۔

غسل کا طریقہ یہ ہے کہ جس چارپائی یا تختے پر غسل دینے کا رادہ ہو ،اُسے تین، پانچ یا سات بار دھونی دیں یعنی جس چیز میں خوشبو سلگ رہی ہو، اُسے چارپائی وغیرہ کے گرد پھرائیں، میت کو اُس پر لٹاکر ناف سے گھٹنوں تک کسی کپڑے سے چھپادیں، پھر نہلانے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر پہلے استنجا کرائے، پھر نماز کی طرح وضو کرائے، یعنی منہ، کہنیوں سمیت ہاتھ دھوئیں، سر کا مسح کریں پھر پاؤں دھوئیں۔

کسی کپڑے یا روئی کو بھگوکر دانتوں ،مسوڑھوں اور ہونٹوں پر پھیر دیں ،سر اور ڈاڑھی کے بال(اگر ہوں تو) پاک صابن سے دھوئیں، پھر بائیں کروٹ لٹاکر سر سے پیر تک (بیری کے پتے ڈال کر نیم گرم )پانی اس طرح ڈالیں کہ تختے تک پہنچ جائے، پھر داہنی کروٹ لٹاکر بھی اسی طرح پانی بہائیں ،پھر ٹیک لگاکر بٹھائیں اور نرمی کے ساتھ نیچے کی جانب پیٹ پر ہاتھ پھیریں، اگر پیٹ سے کچھ نکلے تو دھو ڈالیں، وضو وغسل کا اعادہ نہ کریں۔

آخر میں سر سے پیر تک کافور ملا پانی بہائیں اور پھر کسی پاک کپڑے سے بدن کو آہستہ آہستہ پونچھیں۔ غسل میں ایک مرتبہ سارے بدن پر پانی بہانا فرض اور تین مرتبہ بہانا سنت ہے ۔جہاں غسل دیا جائے مستحب یہ ہے کہ پردے کا اہتمام کرلیاجائے، غسل دینے والا باطہارت ہو، (مُلخص از فتاویٰ عالمگیری، جلد1،ص:158)۔