لندن (پی اے) برطانیہ میں مہلک بائل ڈکٹ کینسر (صفرا کی نالی میں کینسر) کے شکار لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے کی امید کر رہے ہیں۔ ایک نئی تحقیق نے امید افزا ابتدائی نتائج سامنے آئے ہیں- مریض کے ٹیومر کو سات کلیدی دوائیوں میں سے ایک یا زیادہ سے اس بیماری کا خاتمہ ممکن ہے۔ دوائیاں استعمال کرنے والے کچھ لوگوں نے اپنے کینسر کا خاتمہ دیکھا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ اس بیماری کے علاج کیلئے نئے معیارات کا تعین کرے گا جو فی الحال ایک سال میں زیادہ تر مریضوں کی ہلاکت کا سبب بن جاتاہے۔ بین الاقوامی پروجیکٹ کو یونیورسٹی کالج لندن ہسپتال (یو سی ایل ایچ) اور یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کی برطانوی شاخ چلا رہی ہے، جہاں اب تک تقریباً 40افراد کا علاج ہو چکا ہے۔ مجموعی طور پر مطالعہ کا مقصد پوری دنیا سے 800افراد کو شامل کرنا ہے۔ بائل ڈکٹ کینسر صفرا کی نالی میں شروع ہوتا ہے جو کہ جگر اور پتےکو چھوٹی آنت سے جوڑنے والی نالیاں ہیں۔ کینسر کی ابتدائی مراحل نہیں ہیں لیکن یہ یرقان، پیشاب اور پاخانہ کے رنگ میں تبدیلی، جلد پر خارش اور وزن میں کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ نئی تحقیق میں، بائل ڈکٹ کینسر کی تین اہم اقسام (انٹراہیپیٹک، پیری ہیلر یا ڈسٹل کولانجیو کارسینوما) یا صفرا کی نالی میں کینسر میں مبتلا مریض ٹرائل میں حصہ لینے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ ان کے ٹیومر کی جینیاتی طور پر پروفائلنگ کی جائے گی اور پھر انہیں ان کے ٹیومر سے بہترین مماثل سات مختلف کینسر کے علاج میں سے ایک یا زیادہ پیش کیے جائیں گے۔ یو سی ایل ایچ کنسلٹنٹ میڈیکل آنکولوجسٹ اور یو سی ایل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے کلینیکل ریسرچر پروفیسر جان برج واٹر نے کہا دیکھ بھال کے موجودہ معیار کے ساتھ، مریض عام طور پر علاج شروع ہونے کے بعد صرف ایک سال تک زندہ رہتے ہیں۔ ہمارے لیے مزید جدید اور موثر متبادل علاج کے اختیارات کی نشاندہی کرنے کی کوشش کرنا زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔ صفرا کی نالی میں کینسر کے مریضوں کے لیے یہ پہلا درست ادویات کا مطالعہ ہے اور پہلی بار اس مریضوں کے گروپ کو یہ اینٹی کینسر علاج پیش کیے جائیں گے۔ مریضوں کی جینومک پروفائلنگ کچھ عرصے سے ممکن ہے لیکن ماضی میں اس پروفائلنگ کے نتائج کے ساتھ ہم بہت کم کچھ کر سکتے تھے۔ سٹڈی سات مختلف علاج فراہم کرکے اس مسئلے کو حل کرتی ہے جسے ہم ہر مریض کے ٹیومر میں پائے جانے والے مخصوص اہداف کے ساتھ ختم کرسکتے ہیں۔ پروفیسر برج واٹر نے کہا کہ بائل ڈکٹ کینسر کے مریضوں کی طبی حالت ہو سکتی ہے اور لوگ اکثر اس وقت انتہائی بیمار ہوتے ہیں جب ان کے کینسر کا پتہ چلتا ہے۔ انہوں نے پی اے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 50 فیصد تک مریضوں کا علاج بالکل نہیں ہوتا۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ کچھ ایسے مریضوں کے لیے جن کی ہم اس تحقیق کے حصے کے طور پر شناخت کر سکیں گے، آؤٹ لک ناقابل یقین حد تک اچھا ہو سکتا ہے- پروفیسر برج واٹر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نئی تحقیق طبی ماہرین اور مریضوں کو دکھائے گی کہ اس قسم کے کینسر کے لیے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادویات زندگیوں کو بڑھا سکتی ہیں، ان میں سے کچھ کو ابتدائی کام میں پانچ سال یا اس سے زیادہ طویل مدت درکار ہے۔ اس کے نتائج بہت اچھے ہو سکتے ہیں، یہاں تک کہ اگر کوئی علاج نہ بھی ہو۔ دو دوائیں طبی منظوری پاس کر چکی ہیں اور امید ہے کہ یہ مطالعہ این ایچ ایس میں مزید استعمال کرنے کے معاملے کو مضبوط بنائے گا۔ پروفیسر برج واٹر نے کہا کہ مطالعہ کا ایک اہم حصہ علاج شروع ہونے سے پہلے جینیاتی پروفائلنگ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ این ایچ ایس ٹیومر کی جینیاتی پروفائلنگ افسوسناک ہے۔ نئے ٹرائل میں لوگوں کو کیموتھراپی اور ڈروالوماب دوائی دینا شامل ہوگی۔