کراچی (بابر علی اعوان/اسٹاف رپورٹر ) مختلف مراحل سے گزارا گیا سرخ گوشت (پراسیسڈ میٹ)جیسے پکا ہوا، ڈیلی میٹس، اور ہاٹ ڈاگ بہت سی بیماریوں کا باعث بنتا ہے ۔ تازہ ترین تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بہت زیادہ سرخ گوشت کا استعما ل دماغ کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے ۔ بریگھم اینڈ ویمنز اسپتال اور ہاورڈ میڈیکل اسکول کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ڈینئل وینگ اور ان کی ٹیم نے تحقیق کی جوجریدے ’نیورولوجی ‘میں شایع ہوئی جس کے مطابق وہ افراد جو زیادہ پراسیسڈ سرخ گوشت استعمال کرتے ہیں ان میں باقی افراد کے مقابلے میں ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا 14فیصد خطرہ رہتا ہے ۔ تحقیق میں 1لاکھ 30ہزار سے زیادہ صحت کے پیشہ سے منسلک افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جو دواہم مطالعوں ’دی نرسز ہیلتھ اسٹڈی اور’ دی ہیلتھ پروفیشنلز فالو اپ اسٹڈی‘ میں شامل ہیں۔ ہر دو سے چار سال بعد لوگوں نے 150 سے زیادہ کھانے کی خوراک کے بارے میں پوچھنے کا تفصیلی غذائی سروے پر کیا۔ محققین نے ڈیمنشیا کی تشخیص سے متعلق صحت کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا اور لوگوں سے ان کی یادداشت کے بارے میں مختصر سوالات پوچھے۔ڈاکٹر ڈینئل وینگ کے مطابق ان اعداد و شمار کی بنیاد پرہم دیکھتے ہیں کہ اگر لوگ زیادہ پروسیسڈ سرخ گوشت کھاتے ہیں تو ان میں ڈیمنشیا اور ذہنی ادراک میں کمی کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔سائنس دانوں نے پروسیس شدہ سرخ گوشت کے کسی بھی استعمال کے ساتھ ان تمام نتائج کے بڑھتے ہوئے خطرات کو دیکھااور یہ بھی کہ ایک شخص جتنا زیادہ گوشت کھاتا ہے اس میںڈیمنشیا کے خطرات بڑھتے ہیں۔