کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان بار کو نسل ہمیشہ آئین و قانون کی بالا دستی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے کھڑی رہی ہے جب جناب چیف جسٹس عمر عطاء بندیال اس وقت کے سینئر حج جناب قاضی فائز عیسیٰ کی مخاصمت میں بینچز تبدیل کرتے تھے ہم قاضی فائز عیسیٰ کے موقف کی قدر کرتے ہوئے اس کی حمایت کرتے تھے ویسے سپریم کورٹ کے پشاور بنچ میں معاملہ-05-2018کو چیف ثاقب نثار کے دور میں 3 میں سے 2 کی اکثریت جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ و جسٹس سید منصور علی شاہ تھے طے کر دیا تھا جب ایک دفعہ کوئی کیس کسی بنچ میں لگ جائے اور اس کی شنوائی ہو تو اس کیس کا حتمی فیصلہ ہونے تک وہی بنچ سماعت وفیصلہ کرے گا اس لئے کل اور آج جسٹس سید منصور علی شاہ کے بنچ میں سے ایک مخصوص کیس نکالنا سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کی نفی و توہین عدالت کے مترادف ہے اس لئے ہم ماضی کے فیصلوں کی روشنی میں اصولی موقف کے حوالے سید منصور علی شاہ کے ساتھ کھڑے ہیں جو کیس پہلے سے وہ سن چکے ہیں وہی کیس ان کے سامنے لگانے کا مطالبہ کرتے ہیں اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ سپریم کورٹ نہیں بلکہ سرکاری عملداری کا ایک ذیلی ادارہ کہلائے گا جو آئین سے ماورا اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ تصور ہو گاہم وکلاءپہلے کی طرح آج بھی متحرک اور منظم ہیں عدلیہ کی آزادی اور آئین کے اصلی حالت میں بحالی تک جد و جہد جاری رکھیں گے۔