اسلام آباد (اسرار خان) دسمبر میں ٹیکسٹائل برآمدات کی شرح نمو میں کمی، 5.55 فیصد پر آ گئی، تیار سامان میں اضافہ، خام مال میں کمی؛ ریڈی میڈ گارمنٹس 19.6 فیصد نمو کے ساتھ آگے، فوڈ برآمدات میں 4.23 فیصد کمی، بھارتی مسابقت کے درمیان چاول میں 30.6 فیصد کمی، فارماسیوٹیکل برآمدات میں 174 فیصد اضافہ، سیمنٹ میں 45.5 فیصد اضافہ ، پیٹرولیم کی درآمدات میں معمولی اضافہ، ایل این جی میں 10.44فیصد کمی،پیٹرولیم کی درآمدات میں معمولی اضافہ، ایل این جی میں 10.44 فیصد کمی، مشینری کی درآمدات میں 28.1 فیصد اضافہ، بجلی کی پیداوار میں 165.7 فیصد اضافہ، ٹرانسپورٹ کی درآمدات میں 2.5 فیصد اضافہ، موٹر سائیکلوں میں 40.8 فیصد اضافہ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر، جس نے اگست 2024 سے لگاتار چار مہینوں تک دوہرے ہندسے کی ترقی دیکھی، دسمبر میں سست روی دیکھی، جس میں معمولی 5.55 فیصد اضافہ ہوا۔ دسمبر2023 میں 1.399 ارب ڈالر سے زیادہ اس ماہ کے لیے برآمدات 1.477 ارب ڈالر ہیں۔ ترقی میں سست روی مضبوط کارکردگی کی مدت کے بعد ہے لیکن پھر بھی عالمی اور گھریلو مارکیٹ کے حالات میں جاری چیلنجوں کی عکاسی کرتی ہے۔ تاہم، ترقی کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ تمام ذیلی شعبوں میں، بنیادی طور پر تیار مصنوعات میں اضافہ دیکھا گیا، جبکہ نامکمل یا خام اشیاء کی برآمدات میں کمی آئی۔ یہ صنعت میں خام مال کی بجائے تیار شدہ سامان کی برآمد کی جانب ایک تبدیلی کا اشارہ ہے۔ پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ٹیکسٹائل سیکٹر کے اندر ریڈی میڈ ملبوسات اسٹینڈ آؤٹ کیٹیگری ہیں جو 19.6 فیصد اضافے کے ساتھ 357.2 ملین تک پہنچ گئے۔ دسمبر 2024 میں سوتی کپڑے کی برآمدات 3.64 فیصد اضافے سے 148.8 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، نٹ ویئر کی برآمدات 6.8فیصد اضافے کے ساتھ 391.7 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اس شعبے میں نامکمل مصنوعات، بنیادی طور پر خام اشیاء کی برآمدات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ۔ سوتی دھاگے کی برآمدات میں 34.1 فیصد نمایاں کمی ہوئی، جو گر کر 62.8 ملین ڈالر رہ گئی۔ خام کپاس کی برآمدات دسمبر 2023میں 13.69 ملین ڈالر کے مقابلے میں 95.5فیصد کم ہوکر صرف 0.6ملین ڈالر رہ گئیں۔ پاکستان کی خوراک کی برآمدات میں دسمبر 2024میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جو دسمبر 2023میں 840.4 ملین ڈالر سے 4.23 فیصد کم ہو کر 804.8 ملین ڈالر رہ گئی۔ بھارتی چاول کی برآمدات کے دوبارہ کھلنے کے بعد کمی کا سب سے نمایاں پہلو چاول کی برآمدات میں تیزی سے گراوٹ ہے۔ چاول کی برآمدات 30.6 فیصد کم ہو کر 360 ملین ڈالر رہ گئیں، جو دسمبر 2023 میں 518.6 ملین ڈالرز سے کم ہے۔ کھانے کی دیگر اقسام کے درمیان مچھلی اور مچھلی کی تیاریوں کی برآمدات 6.98 فیصد اضافے سے 39.7 ملین ڈالر، گوشت اور گوشت کی تیاریوں کی برآمدات 7.4 فیصد اضافے سے 47.3 ملین ڈالر اور چینی کی برآمدات 145.85 ملین ڈالر رہیں (گزشتہ سال اس مہینے میں چینی کی برآمدات صفر تھی)۔ کھیلوں کے سامان کی برآمدات 6.35 فیصد کم ہوکر 32.26 ملین ڈالر رہیں، فٹ بال کی برآمدات 11.4 فیصد کم ہوکر 19.6ملین ڈالر رہیں۔ تاہم، جراحی کے سامان اور طبی آلات کی برآمدات 6.8 فیصد اضافے سے 39.3ملین ڈالر، سیمنٹ کی برآمدات 45.5 فیصد اضافے سے 31.9 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ اسی طرح کیمیکل اور دواسازی کی برآمدات بھی گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں دسمبر 2024 میں 31.2 فیصد بڑھ کر 152.8 ملین ڈالر ہوگئیں، جس میں سے دواسازی کی مصنوعات کی برآمدات 174 فیصد بڑھ کر 63.4 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ دسمبر 2024میں پاکستان کی پیٹرولیم کی درآمدات دسمبر 2023کے 1.55 ارب ڈالر سے 0.85 فیصد بڑھ کر 1.565 ارب ڈالر ہوگئیں۔ دسمبر 2024 میں مشینری کی کل درآمدات سال بہ سال 28.1 فیصد بڑھ کر 857.9 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ ٹیکسٹائل مشینری کی درآمدات 72.5 فیصد اضافے سے 20.9 ملین ڈالر، پاور جنریشن مشینری 165.7 فیصد اضافے سے 80.25 ملین ڈالر اور زرعی مشینری 76.5 فیصد اضافے سے 8.5 ملین ڈالر ہو گئی۔ اسی طرح، تعمیراتی اور کان کنی کی مشینری کی درآمدات 127 فیصد بڑھ کر 14.65 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، اور الیکٹریکل مشینری اور آلات 30.3 فیصد اضافے سے 292.3 ملین ڈالر تک پہنچ گئے۔ دسمبر 2024 میں ٹرانسپورٹ سیکٹر کی کل درآمدات 5.2 فیصد بڑھ کر 191 ملین ڈالر ہو گئیں۔ روڈ موٹر گاڑیوں (بلٹ یونٹس، CKD/SKD) پر خرچ 183.4 ملین ڈالر ملین رہا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 6.9 فیصد زیادہ ہے۔ بسوں، ٹرکوں اور دیگر بھاری گاڑیوں کے لیے مکمل طور پر تعمیر شدہ یونٹس (سی بی یو) کی درآمدات 13.6 فیصد بڑھ کر 31.76 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔