• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ان پٹس کی بڑھتی قیمتوں سے 1.7 کھرب کا نقصان ہوسکتا ہے، رپورٹ

اسلا م آباد ( خالد مصطفیٰ) ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی مقامی ان پٹس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں معاشی نقصانات کا باعث بن سکتی ہیں، جن کی مالیت جی ڈی پی کے 2 فیصد (1.7 کھرب روپے سے زائد) تک ہو سکتی ہے۔ آزادانہ طور پر ہونے والی یہ تحقیق سوشیو اکنامک انسائٹس اینڈ اینالیٹکس (SIA) نے ممتاز ماہر اقتصادیات ڈاکٹر ندیم الحق کی قیادت میں کیا ہے۔ندیم الحق کی اس تحقیق میں زوردیا گیا ہے کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم (EFS) کو فنانس ایکٹ 2024 سے پہلے کی شکل میں بحال کیا جائے اور برآمدی پیداوار کے لیے مقامی سپلائیز پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ یا زیرو ریٹنگ کو بحال کیا جائے۔یہ طریقہ کار،جسے سب سے بہترین حل قرار دیا گیا ہے، کسی اضافی تبدیلی کے بغیر کاروباری سرگرمیوں کو پہلے جیسا جاری رکھنے کی اجازت دے گا۔مطالعے اور اس کے نتائج کو پیر کے روز آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA) نے ایف بی آر کے چیئرمین مسٹر راشد محمود لنگڑیال کو بھیجا ہے۔متبادل طور پر، مطالعہ تجویز کرتا ہے کہ برآمدی پیداوار میں استعمال ہونے والے درآمدی ان پٹس پر یکساں جی ایس ٹی عائد کر کے مساوی مواقع پیدا کیے جائیں۔ تاہم، اس کے لیے ریفنڈ سسٹم میں جامع تبدیلی کی ضرورت ہوگی تاکہ برآمد کنندگان کو سیلز ٹیکس کی بروقت اور مکمل واپسی یقینی بنائی جا سکے تا کہ تاخیر اور جزوی ادائیگیوں سے منسلک اخراجات کم ہوں۔اس رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ "مقامی ان پٹس پر یکطرفہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے مقامی ویلیو چین میں مختصر مدت میں مہنگے ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت پڑے گی، جو کہ کافی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ اندازے بتاتے ہیں کہ مقامی ان پٹس کو مہنگا کر کے ہونے والی تبدیلیاں جی ڈی پی کا 2 فیصد نقصان (1.7 ٹریلین روپے سے زائد) کر سکتی ہیں۔ حالیہ برآمدی کامیابیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔"اعلیٰ ویلیو ایڈڈ مصنوعات پر اس پالیسی کا اثر کم ہوگا کیونکہ ان کی درآمدی ان پٹس پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔تاہم، مقامی ان پٹس استعمال کرنے والوں کو ٹیکس فری درآمدات کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا، جس پر کوئی ٹیرف لاگو نہیں ہوتا۔ان تبدیلیوں کے نتیجے میں مقامی ان پٹس کی تجارت کے شرائط متاثر ہو رہی ہیں اور برآمدی شعبے پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔مطالعے نے زور دیا کہ ای ایف ایس کے غلط استعمال کے واقعات زیادہ عام نہیں ہیں اور انہیں مخصوص تبدیلیوں سے مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ شرکت کی اہلیت کے شرائط کا سخت نفاذ،بدعنوانی کے لیے سخت سزائیں،آڈٹ/مصالحتی مدت کو 5 سال سے کم کر کے 6 ماہ کرنا،لین دین کی مضبوط آن لائن نگرانی اور الگورتھمی معائنہ وغیرہ۔تحقیق میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی حفاظت کے لیے فوری پالیسی مداخلت کی ضرورت پر زور دیا، جو معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔پالیسی کی موجودہ شکل نہ صرف رسمی ٹیکسٹائل سیکٹر کو غیر مستحکم کر رہی ہے بلکہ غیر رسمی شعبے کو فروغ دے رہی ہے، جو ٹیکس نیٹ سے باہر کام کرتا ہے۔مزید برآں، ریفنڈز میں تاخیر اور نامکمل ادائیگیاں پیدا کنندگان کے لیے مستقل شکایات کا باعث بنی ہوئی ہیں۔ مطالعے نے تجویز دی کہ جی ایس ٹی سسٹم کی توسیع کے لیے فوری ریفنڈز کو یقینی بنایا جائے، اور اس سلسلے میں ڈیجیٹائزیشن پر زور دیا۔ جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر شرح میں کمی پریشان کن ہے، اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال اس میں مزید کمی کا باعث بنتی ہے۔"آخر میں اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس پالیسی میں استحکام سرمایہ کاری اور ترقی کے لیے اہم ہے اور پالیسی میں اتار چڑھاؤ ماضی کی پالیسیوں، خاص طور پر ٹیکسز میں تبدیلی کے دوران محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
اہم خبریں سے مزید