کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘‘ میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی تقریر جامع تھی، لیکن پاکستان میں امریکہ سے غیر ضروری امیدیں وابستہ کرنے کی روایت ہے، حالانکہ امریکہ ہمیشہ اپنے مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔ ہماری متوازن خارجہ پالیسی چین، روس، ایران اور دیگر ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کی عکاس ہے۔ امریکہ کے بیانات یا ٹوئٹس کا پاکستان پر خاص اثر نہیں پڑتا کیونکہ ہمارے سفارتی تعلقات مضبوط ہیں۔ عمران خان کے لیے امریکہ میں کسی غیرمعمولی تبدیلی کی توقع بے بنیاد ہے۔بیرسٹر گوہر کے مطابق آرمی چیف سے دہشت گردی پر بات ہوئی، سیاسی امور پر نہیں۔ سیاست میں قیاس آرائیوں اور پروپیگنڈا سے گریز کرنا چاہیے۔ سلمان اکرم راجا کی باتوں پر تبصرہ ضروری نہیں۔ میرے مذاکرات کے خلاف ہونے کا تاثر غلط ہے، لیکن محسوس ہوتا ہے کہ تحریک انصاف اب مذاکرات سے نکلنے کے لیے کوئی بہانہ تراشنے والی ہے۔میزبان شاہزیب خانزدہ تجزیہ پیش کرتےہوئے کہاکہ ٹرمپ دوسری مرتبہ صدر بن گئے ہیں حلف اٹھاتے ہی گزشتہ صدر بائیڈن پر تنقید کی ۔حکومت کو اندیشہ سیاسی معاملات کے حوالے سے نہیں ہے ٹرمپ انتظامیہ میں پاکستان کے تعلقات کیسے ہوں گے؟ بائیڈن نے وزیراعظم کو کال نہیں کی اور کوئی بڑا عہدیدار آیا نہیں اور ٹرمپ انتظامیہ سے متعلق مزید خدشوں کا اظہار کیا جارہا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ ٹرمپ کی تقریر بہت جامع تھی۔پاکستان میں ایک عادت ہے کہ امریکہ سے بہت سی امیدیں وابستہ کرلیتے ہیں چاہے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں جبکہ امریکہ اپنے مفادات کو ترجیح دیتا ہے وہ کسی ملک کے اندرونی معاملات کو اس نظر سے نہیں دیکھتا جس نظر سے ہم دیکھتے ہیں۔ ہم بہت متوازن خارجہ پالیسی لے کر چل رہے ہیں چین، ایران روس سب کے ساتھ اچھے تعلقات جارہے ہیں۔