• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

20 ارب ڈالر قرض کی سہولت: عالمی بینک کی 9 بڑے خطرات کی نشاندہی

اسلام آباد(مہتاب حیدر) عالمی بینک (ورلڈ بینک) نے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک (CPF) کے تحت 20 ارب ڈالر کے قرضے کی سہولت کے لیے 9 خطرات کی نشاندہی کی ہے جن میں سے چھ خطرات کو زیادہ سنگین قرار دیا گیا ہے، جن میں سیاسی اور حکومتی مسائل اور میکرو اکنامک کمزوریاں شامل ہیں۔ورلڈ بینک کی رپورٹ میں 2015 سے 2024 کے دوران پچھلے CPF سے حاصل ہونے والے سبق کا بھی جائزہ لیا گیا، اور تسلیم کیا گیا کہ وسائل کو طویل المدتی اہداف کے ساتھ اسٹریٹجک اور منتخب انداز میں استعمال کرنا چاہیے۔ وقت محدود اور مختصر المدتی منصوبے جن میں کوئی تسلسل نہ ہو ان سے گریز کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ شراکت داروں کا خطرہ ہے یعنی پاکستان کی وفاقی ساخت میں پیچیدہ سیاسی و معاشی طاقت کا اثر نمایاں ہے، جس میں سیاسی جماعتیں اور دیگر مفاد پرست گروہ شامل ہیں ۔اصلاحات کے بار بار منسوخ ہونے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اصلاحات کو برقرار رکھنے کے لیے پالیسی اصلاحات اور طویل المدتی، ناقابلِ واپسی سرمایہ کاری کے امتزاج کا موزوں استعمال ضروری ہے۔قومی ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے ایک مکمل ملکی نقطہ نظر جو مختلف وفاقی درجوں اور شعبوں کو شامل کرے، اور حکومت و دیگر شراکت داروں کے پروگراموں کے ساتھ زیادہ ہم آہنگی رکھے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔پسماندہ علاقوں کو زیادہ توجہ دی جانی چاہیے۔ خیبر پختونخوا میں مقامی حکومتوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے کے تجربے کی بنیاد پر پروگرام کو آگے بڑھایا جانا چاہیے تاکہ محروم آبادیوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ورلڈ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے حال ہی میں منظور شدہ CPF کے مطابقسیاسی اور حکومتی خطرہ زیادہ ہے۔ سیاسی تقسیم کی وجہ سے حکومتوں میں بار بار تبدیلیاں اور مختصر سیاسی ادوار کے باعث پروگراموں کا نفاذ معطل رہتا ہے اور پالیسی کے تسلسل کا فقدان رہتا ہے۔میکرو اکنامک خطرہ پاکستان کو بلند قرضوں کے بوجھ، حکومتی قرضوں کے لیے مالیاتی شعبے کی زیادہ وابستگی، بڑے بیرونی مالیاتی ضرورتوں، اور کمزور سرمایہ کار اعتماد جیسے مسائل کا سامنا ہے۔سیکٹر اسٹریٹجیز اور پالیسیز کا خطرہ ہے یعنیسیاسی مرضی اور حکومتی رکاوٹوں کی وجہ سے ترجیحات بدل سکتی ہیں، جبکہ گنجائش کی کمی اور ناکافی مالی وسائل عمل درآمد پر اثر ڈال سکتے ہیں۔تکنیکی ڈیزائن کا خطرہ کثیر شعبہ جاتی مسائل جیسے بچوں کی نشوونما میں پیش رفت حاصل کرنے کے لیے اتفاقِ رائے، تکنیکی علم، اور پالیسی معاونت کی ضرورت ہوگی۔اداروں کی گنجائش کا خطرہ ہے یعنیوفاقی و صوبائی حکومتوں اور بین الوزارتی ہم آہنگی میں کمی عمل درآمد کو متاثر کر سکتی ہے۔کرپشن اورغیرموثرنظام کا خطرہ (Fiduciary Risk) ہےسرکاری مالیاتی انتظام میں بہتری آبھی جائے تو اس کے باوجود اہم مسائل جیسے کرپشن، شفافیت کی کمی، اور سرکاری خریداری کے غیر مؤثر نظام اب بھی موجود ہیں،ماحولیاتی و سماجی خطرہ ہے اور اگرانفراسٹرکچر کے منصوبے مکمل ہوبھی جائیں تو وہ پیچیدہ ماحولیاتی و سماجی مسائل پیدا کرتے ہیں جن میں آبادی کی دوبارہ آبادکاری اورسیلاب وغیرہ شامل ہیں۔اس کے علاوہ شراکت داروں کا خطرہ ہےپاکستان کی وفاقی ساخت میں پیچیدہ سیاسی و معاشی طاقت کا اثر نمایاں ہے، جس میں سیاسی جماعتیں اور دیگر مفاد پرست گروہ شامل ہیں۔ورلڈ بینک نے ان خطرات کے جواب میں مضبوط حکمت عملی، شراکت داروں کے ساتھ بہتر روابط، اور ڈیجیٹائزیشن پر زور دیا ہے۔ مزید یہ کہ خطرات کو کم کرنے کے لیے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر توجہ مرکوز کی جائے ، اور پہلی CPF کے دوران ان خطرات اور ان سے نمٹنے کی صلاحیت کاجائزہ لیا جائے گا۔
اہم خبریں سے مزید