کرم،ہنگو (این این آئی)کرم میں ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ آج 111ویں روز بھی ہر قسم آمد و رفت کیلئے بند ہے، راستوں کی طویل بندش کے باعث لوگوں فاقہ کشی پر مجبور ہیں، ادویات اور فیول کی عدم دستیابی کے باعث اموات میں اضافہ ۔ بگن میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری ،فریقین کی مرضی سے 8بنکرز مسمار،قافلے پر حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی کرم میں درج،19ملزمان نامزد ، 20نامعلوم افراد شامل،، ٹی ڈی پیز کیلئے 22ٹرکوں پر مشتمل قافلہ ہنگو پہنچ گیا، 500ٹینٹس، 1000کمبل، کچن کا سامان اور دیگر اشیا امدادی سامان میں شامل ہیں۔ ہنگو میں متاثرین کیلئے کیمپ لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب پولیس کے مطابق لوئر کرم بگن میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، بگن میں کرفیو نافذ ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ملحقہ مورچوں پر سکیورٹی فورسز نے کمانڈ سنبھال لی ہے، بنکرز مسماری کا عمل بھی مؤخر کردیا گیا ہے۔ بگن میں کلیئرنس آپریشن مکمل ہوتے ہی متاثرین کو ان کے علاقوں کو بھجوایا جائے گا۔فریقین کی مرضی سے بگن میں 8بنکرز کو گرایا جا چکا، اگلا امدادی قافلہ آئندہ 3روز میں جانے کا امکان ہے۔دوسری جانب پاراچنار جانے والے مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی کرم میں درج کرلیا گیا، مقدمے میں 19ملزمان نامزد اور 20 نامعلوم افراد شامل ہیں۔ حملے میں اہلکار، 2 ڈرائیور شہید اور 4 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔گرینڈ جرگہ ممبران کا کہنا ہے کہ فریقین کے اب تک آٹھ بنکرز مسمار ہوچکے ہیں، آپریشن کی وجہ سے مسماری کے عمل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ سول سوسائٹی کے نمائندوں کے مطابق ادویات کی عدم دستیابی اور ایندھن نہ ہونے کے باعث 157 بچوں سمیت 290 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔تاجر برادری کا کہنا ہے کہ پاراچنار سمیت 100 سے زائد دیہات کو سپلائی معطل ہونے کے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا ہے، کاروباری مراکز، پٹرول پمپس، بیکریز، ہوٹل، ریسٹورنٹس، موبائل نیٹ ورک بھی بند ہیں۔کرم میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہے اور روابط میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔