• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عادل بازئی کے حلف نامے درست، ن لیگ میں شمولیت حقیقی،رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک “ میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عادل بازئی کے حلف نامے درست ،ن لیگ میں شمولیت حقیقی تھی،میزبان حامد میر نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ عادل بازئی کی جانب سے جو حلف نامہ وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو دیا وہ درست نہیں ہے اور اس پر شہباز شریف کے لیے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں، رکن قومی اسمبلی عادل خان بازئی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے میری رکنیت بحال کی ہے، میں نے کبھی نون لیگ میں شمولیت اختیار نہیں کی ، وزیراعظم کی طرف سے جومیری جانب سے حلف نامہ الیکشن کمیشن کو دیا گیا وہ غلط تھا۔ نوازشریف نے جو میرے خلاف کیس کیا وہ بھی غلط تھا اور جس ایس ایچ او نے تحقیقات کر کے عدالت کو بتایا کہ میں حق پر ہوں اس ایس ایچ او کو بھی نوکری سے نکال دیا گیا اور جس اوتھ کمشنر سعید احمد نے بیان دیا کہ حلف نامہ کی تصدیق میں نے نہیں کی ۔ بعد میں اس پر دباؤ ڈال کر میرے خلاف بیان دلوایا گیا۔مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں مذاکرات ناگزیر ہیں اور حزب اقتدار و اختلاف کو ڈائیلاگ سے مسائل حل کرنے چاہئیں۔ انہوں نے عادل بازئی کے حلف نامے پر وضاحت دی کہ یہ بالکل درست تھا اور ان کی نون لیگ میں شمولیت حقیقی تھی، اگر ان کے حلف نامے دو جگہ جمع کرائے گئے ہیں تو تحقیقات ہونی چاہئیں۔ سپریم کورٹ کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو اختیارات کے معاملات دیکھنے چاہئیں رجسٹرار کو نہیں۔میزبان حامد میر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے نام پر جو مذاق ہے یہ مزید چلے گا یا نہیں چلے گا۔ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آگیا ہے انہوں نے عادل بازئی کی رکنیت کو بھی بحال کر دیا ہے اور سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ عادل بازئی کی جانب سے جو حلف نامہ وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو دیا وہ درست نہیں ہے اور اس پر شہباز شریف کے لیے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں۔مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جہاں تک مذاکرات یا سیاسی حکومت کے درمیان ڈائیلاگ کی بات ہے یہ پارلیمانی جمہوری نظام اس کے بغیر نہیں چل سکتا۔
اہم خبریں سے مزید