اسلام آباد (محمد صالح ظافر)نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت کے پاکستان پر اثرات کے بارے میں گول میز کانفرنس یہاں ہوئی۔ ٹرمپ کے تحت پاکستان سے امریکا کے رابطے محدود رہیں گے جبکہ امریکا پاکستان کی آزاداسٹریٹجک اہمیت کو تسلیم کرنے کے بجائے چین اور بھارت سے تعلقات کے تناظر میں اپنے روابط استوار کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان اور امریکا میں ہم آہنگی کا فقدان بھی تعلقات کےدیرپا شراکت داری میں رکاوٹ ہے۔
امریکا کو پاکستان سے منفرد اور آزادانہ تعلق کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو چین کےساتھ بھی برابری کی بنیاد پر قائم ہیں جس کے اپنے منفرد محرکات اور اسٹریٹجک ترجیحات ہیں۔
اس گول میز کانفرنس میں سابق وزیر خارجہ سید جلیل عباس جیلانی،سفیر اشرف جہانگیر قاضی، علی سرور نقوی اور خالدمسعود نے حصہ لیا۔ شرکاء نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان سے اپنے تعلقات کو خود اپنے چین اور بھارت سے روابط کی بنیاد پر استوار کرنا چاہتا ہے۔
بجائےاس کے کہ وہ پاکستان کی آزاداسٹریٹجک اہمیت کو تسلیم کرے۔اس گول میز کانفرنس کا اہتمام سنٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس) نے کیا۔
شرکاء میں صنوبر انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر قمر چیمہ نے بھی حصہ لیا۔ موضوع بحث امریکا، پاکستان، چین اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بدلتے محرکات رہا۔