آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: رجب میں ایک رات ہے کہ اس میں نیک عمل کرنے والے کو سو برس کی نیکیوں کا ثواب ملتا ہے اور وہ رجب کی ستائیسویں شَب ہے۔ جو اس میں بارہ رکعت اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سُوْرَۃُ الْفَاتِحَہ اور کوئی سی ایک سُورت اور ہر دو رکعت پراَلتَّحِیّاتُ پڑھے اور بارہ پوری ہونے پر سلام پھیرے، اس کے بعد 100بار یہ پڑھے :سُبْحٰنَ اللہِ وَ الْحَمْدُلِلّٰہِ وَ لَآاِلٰہَ اِلَّااللہُ وَ اللہُ اَکْبَر، اِستِغفار 100 بار، دُرُود شریف100بار پڑھے اور اپنی دنیاوآخِرت سے جس چیز کی چاہے دُعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی سب دُعائیں قَبو ل فرمائیں گے، سوائے اُس دُعا کے جو گناہ کے لیے ہو ۔( شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۷۴حدیث۳۸۱۲ ) اس بارے ميں مکمل طور پر راہ نمائی فرمائیں!
جواب: رجب کا مہینہ حرمت والے مہینوں میں سے ہے، ان مہینوں میں عبادت کا ثواب زیادہ ہے، البتہ رجب کے مہینے میں تخصیص کے ساتھ کسی دن روزہ رکھنا یا مخصوص قسم کی تسبیحات صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہیں، لہٰذا رجب کی 27 ویں شب کے نوافل کے فضائل کے بارے ميں جو روايات منقول ہیں، وہ سند کے اعتبار سے ثابت نہیں ہیں۔
حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے ”تبیین العجب بما ورد فی فضل رجب“کے نام سے اس موضوع پر مستقل کتاب لکھی ہے، جس میں انہوں نے رجب سے متعلق پائی جانے والی تمام ضعیف اور موضوع روایات پر محدثانہ کلام کرتے ہوئے سب کو باطل قرار ديا ہے، ان روایات کے ضمن ميں انہوں نے سوال ميں ذکر کردہ روایت بھی ذکر کی ہے۔ (تبیین العجب ص:47، ط: دارالقرآن والسنۃ)