ڈھاکہ (اے ایف پی) بنگلہ دیش نے 178 سابق نیم فوجی دستوں کو تقریباً 16سال بعد گزشتہ روز جیل سے رہا کردیا، انہیں ایک پرتشدد بغاوت کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا ،جس میں درجنوں اعلیٰ فوجی افسران کا قتل عام ہوا تھا۔ڈھاکہ سے شروع ہونے والی دو روزہ بغاوت کے دوران بنگلہ دیش رائفلز (بی ڈی آر) کے غاصب فوجیوں نے 74افراد کو قتل کر دیا تھا اور 2009 میں اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کو ان کے اقتدار سنبھالنے کے چند ہفتوں بعد ہی غیر مستحکم کر دیا تھا۔بغاوت کے خاتمے کے بعد ہزاروں باغیوں کو پکڑ لیا گیا، ابتدائی طور پر ان میں سے150سے زیادہ افراد کو ٹرائلز میں موت کی سزا سنائی گئی،انسانی حقوق کے گروپوں نےسزاؤں کے طریقہ کار میں خامیوں کی وجہ سے تنقید کی تھی۔گزشتہ روز جن افراد کو ضمانت پر رہا کیا گیا،انہیں قتل کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا، لیکن انہیں دھماکہ خیز مواد کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں رکھا گیا ، ان کے مقدمات بغاوت کے ایک دہائی سے زائد عرصے بعد بھی زیر التوا ہیں۔ان قیدیوں کی رہائی کی خبرسامنے آنے کے بعد ان کے رشتہ دار جیل کے باہر جمع ہوگئے۔