• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف اور اڑان پاکستان: چیلنجز سے نمٹنے کے دو مختلف نقطہ نظر

اسلام آباد(مہتاب حیدر)پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی پرائم نے اُڑان پلان اور وزیرِاعظم کے اقتصادی تبدیلی ایجنڈے اور عمل درآمدی منصوبے کا ایک اہم جائزہ لیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اُڑان 6فیصد سالانہ ترقی کا ہدف رکھتا ہے، جو آئی ایم ایف کی 3فیصد کی محتاط ترقی کی پیشگوئی کے برعکس ہے۔" اگرچہ آئی ایم ایف اور اُڑان پاکستان دونوں پاکستان کے اقتصادی چیلنجز کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ان کے نقطہ نظر اور ترجیحات میں فرق ہے۔ اُڑان 6فیصد سالانہ ترقی کا ایک بڑا ہدف رکھتا ہے، جو آئی ایم ایف کی 3 فیصد کی محتاط ترقی کی پیشگوئی سے نمایاں طور پر مختلف ہے۔ یہ فرق طویل المدتی ترقیاتی اہداف اور قلیل مدتی استحکامی ترجیحات کے درمیان ایک بنیادی تناؤ کو ظاہر کرتا ہے،" PRIME کی جمعہ کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے۔ مزید برآں، اُڑان سماجی تحفظ، تعلیم، صحت اور غربت میں کمی پر عوامی اخراجات میں اضافے پر زور دیتا ہے، انہیں جامع ترقی کے لیے لازمی سمجھتا ہے۔ اس کے برعکس، آئی ایم ایف پروگرام کفایت شعاری کے اقدامات کی حمایت کرتا ہے اور حکومت کو معاشی استحکام کو یقینی بنانے اور اپنے وسائل کے اندر رہنے کیلئے مالی اخراجات کو محدود کرنے کی تاکید کرتا ہے۔ ترقی پسند ترقیاتی حکمت عملیوں اور مالی استحکام کے درمیان یہ تضاد اُڑان کے بلند حوصلہ اہداف کو آئی ایم ایف کے عائد کردہ پابندیوں کے تحت حاصل کرنے کی صلاحیت پر سوالات اٹھاتا ہے۔ ریونیو کے386 ارب روپے کے خسارے کے ساتھ، پاکستان کو خطرہ ہے کہ اگر وہ قرض دہندگان کی شرائط پر پورا اترنے میں ناکام رہتا ہے تو یہ آئی ایم ایف کے جاری پروگرام اور اپنے پرعزم اُڑان پروگرام دونوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اُڑان پاکستان ٹیکس بیس کو وسیع کرنے، اخراجات کو معقول بنانے اور ٹیکس وصولی کو بڑھانے پر زور دیتا ہے، جو آئی ایم ایف کی ہدایات سے ہم آہنگ ہے۔ تاہم، ان اہداف کو احتیاط سے لاگو کیے بغیر، بشمول موثر توانائی اصلاحات اور وسائل کے معقول استعمال، پاکستان مالی استحکام کو برقرار رکھنے میں جدوجہد کر سکتا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں اقتصادی فریم ورکز کی کامیابی پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف مارکیٹ اکانومی (PRIME) نے حال ہی میں شروع کیے گئے اُڑان پلان اور وزیرِاعظم کے اقتصادی تبدیلی ایجنڈے اور عمل درآمدی منصوبے پر ایک اہم تجزیہ شائع کرتے ہوئے میکرو اکنامک استحکام اور حکومت کی مارکیٹ پر مبنی اصلاحات پر بڑھتی ہوئی توجہ کو تسلیم کیا ہے۔ حکومت نے ان دونوں دستاویزات کو اقتصادی مواقع کو کھولنے اور ساختی اصلاحات کو آگے بڑھانے کے روڈ میپ کے طور پر فروغ دیا ہے۔ آغاز سے اختتام تک ویلیو چین اپروچ پر زور دینے سے وسائل کے غلط استعمال اور غیر موثر نتائج کا خطرہ ہے کیونکہ یہ موازنہ فائدے کو بروئے کار لانے کی اہمیت کو نظر انداز کرتا ہے۔آئی سی ٹی فری لانسنگ سیکٹر سے 5ارب ڈالر پیدا کرنے کا ہدف کم انٹرنیٹ رسائی اور برین ڈرین جیسے چیلنجز کا سامنا کرتا ہے۔
ملک بھر سے سے مزید