کراچی (عبدالماجد بھٹی) دنیا کے صف اول کے بیٹسمین بابر اعظم ویسٹ انڈیز کے خلاف دو ٹیسٹ کی چار اننگز میں کوئی نصف سنچری تو دور کی بات مجموعی طور پر بھی پچاس رنز نہ بنا سکے۔ سابق کپتان نے چار اننگز میں45 رنز بنائے۔ ان کا سب سے زیادہ اسکور 31 رہا۔ بابر اعظم نے 58ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ وہ 9میں سےآٹھ سنچریاں پہلی اننگز میں بناسکے ہیں ایک سنچری انہوں نے دوسری اننگز میں بنائی ہے۔ انہوں نے آخری ٹیسٹ سنچری دسمبر2022 میں نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں بنائی تھی۔ کپتان شان مسعود نے چار اننگز میں ایک نصف سنچری کی مدد سے80 رنز بنائے۔ بیٹنگ لائن کی خراب کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کامران غلام 67اور محمد ہریرا پہلی سیریز کی چار اننگز میں صرف46 رنز بناسکے ۔ سعود شکیل ابھی تک سیریز میں سب سے زیادہ131 رنز بناکر کریز پر موجود ہیں۔ محمد رضوان کو بیٹنگ کے لئے آنا ہے انہوں نے122رنز بنائے ہیں۔ دو ٹیسٹ میچوں میں اسپنرز نعمان علی ، ساجد خان چھائے رہے ۔ نعمان علی نے12.62کی اوسط سے16، ساجد خان نے17کی اوسط سے15، ابرار احمد نے سات اور کاشف علی نے دو وکٹ حاصل کئے۔ سیریز میں پاکستانی فاسٹ بولروں نے مجموعی طور پر گیارہ اوورز کرائے۔ پہلے ٹیسٹ میں خرم شہزاد کو چھ گیندیں ملیں جبکہ کاشف علی ڈیبیو ٹیسٹ میں دس اوورز کراسکے۔