• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمیسہ ثاقب

پیارے بچو! سیکڑوں سال سے بہت سی کہاوتیں یا ضرب المثل چلی آ رہی ہیں، جنہیں ہم آج بھی استعمال کرتے ہیں۔ ان کہاوتوں یا مثالوں کے پیچھے کوئی نہ کوئی ایسی وجہ، واقعہ یا کہانی چھُپی ہے، جس کے منظرعام پر آنے کے باعث وہ کہاوت یا مثل کی شکل اختیار کر گئی۔

یہ کہاوتیں اور مثالیں حالات و ماحول کے مطابق استعمال میں لائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پربلی شیر کی خالہ ہے، اب بلی شیر کی خالہ کیسے ہے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔ ایک دن شیر نے بلی سے کہا کہ،’’ ہمارا خاندان ایک ہے اور آپ رشتے میں ہماری خالہ ہیں، اس لئے مجھے شکار کرنے کے تمام طریقے بتائیں، تاکہ میں بھی شکار کرنے میں تجربہ کار ہوجاؤں‘‘۔ بلی نے شیر کو شکار کرنے کے طریقے سکھانا شروع کر دئیے۔

بلی نے کہا کہ،’’ میں نے آپ کو شکار کرنے کے تمام طریقے سکھا دئیے ہیں، اب آپ ایک تجربہ کار شکاری ہیں‘‘۔ شیر نے کہا کہ خالہ جان کوئی طریقہ رہ تو نہیں گیا؟ بلی نے کہا،’’ نہیں سب سکھا دئیے۔ یہ سنتے ہی شیر، بلی کا شکار کرنے کے لئے اس پر جھپٹا۔ بلی پھرتی سے ایک درخت پر چڑھ گئی۔

شیر منہ تکتا رہ گیا اور بولا،’’ خالہ جان درخت پر چڑھنے کا طریقہ تو آپ نے سکھایا ہی نہیں۔ ‘‘بلی بولی،’’ اگر یہ بھی سکھا دیتی تو آج اپنی جان کیسے بچاتی۔‘‘