کراچی، لاہور (نیوز ایجنسیاں) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ( پی ایف یو جے)کی کال پر متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 ء کیخلاف صحافیوں نے کراچی، حیدرآباد، لاہور، اسلام آباد، کوئٹہ، پشاور، آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں یوم سیاہ منایا ، ریلیاں نکالیں اور احتجاجی مظاہرے کیے، پریس کلب کی عمارتوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے ، پی ایف یو جے کی کال پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مظاہروں میں بھرپور شرکت کی جس میں پی بی اے، اے پی این ایس، ایمنڈ اور سی پی این ای کے قائدین نے بڑے شہروں میں پیکا کے ظالمانہ قانون کے خلاف خطاب بھی کیا۔ احتجاج میں صحافیوں،سول سوسائٹی سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نےشرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صحافی رہنمائوں افضل بٹ، ارشد انصاری و دیگر نے کہا کہ اگر یہ قانون مان لیا گیا تو کیمرے اور زبان پر تالے ہونگے، حکومت پیکا ایکٹ فوری واپس لے، اسلام آباد ہائی کورٹ سےبھی رجوع کریں گے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک یہ متنازع ایکٹ واپس نہیں لیا جائے گا احتجاج کا سلسلہ جاری رہےگا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی اپیل پر پیکا ایکٹ کے خلاف لاہور پریس کلب میں سیاہ جھنڈے لہرائے گئے اوراحتجاج کیا گیا۔ لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرف مارچ کریں گے، اسمبلیوں میں گھسیں گے، سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کریں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سےبھی رجوع کریں گے۔ سی پی این ای کے صدر ارشاد عارف کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت بنیادی حق ہے۔