اسلام آباد (صالح ظافر) بنگلہ دیشی فوج اور بھارتی مسلح افواج کے ترجمان میں زبانی جنگ، بھارتی حکام بنگلہ دیش کی انتظامیہ کی خود مختاری سے حواس باختہ ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی حکام بنگلہ دیش میں نئی انتظامیہ کی کام کرنے کی آزادی پر پریشان ہیں، جو نئی دہلی کی ترجیحات سے آزاد ہے۔ وہ اپنے ’’گودی میڈیا‘‘ کا استعمال کر کے ہمسایہ ملک کے بارے میں عوامی رائے کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ڈھاکا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، بنگلہ دیش کی حکومت نے نئی دہلی کی جانب سے شروع کی جانے والی مہم پر شدید اعتراض اٹھایا ہے اور بھارتی حملوں کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، بنگلہ دیش کی فوج نے بھارتی نیوز آؤٹ لیٹ انند بازار کی ویب سائٹ پر دسمبر کے آخری ہفتے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ پر احتجاج کیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستانی فوج 53 سال بعد بنگلہ دیش واپس آ رہی ہے۔ آن لائن کہانی، جو 22 تصاویر اور کیپشنز پر مشتمل ہے، میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فوج بنگلہ دیش کی ہم منصب فوج کو تربیت دینے کے لیے آنے والی ہے۔ بنگلہ دیش کے آئی ایس پی آر نے اس رپورٹ کو ’’غلط اور بے بنیاد معلومات‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی ہے۔ آن لائن رپورٹ میں بنگلہ دیش کی صورتحال کو انتہائی تشویش ناک انداز میں پیش کیا گیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش مضبوطی سے پاکستان کے شکنجے میں آ رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی میجر جنرل بنگلہ دیشی افسران کو تربیت دینے کے لیے آ رہے ہیں کیونکہ چیف ایڈوائزر محمد یونس، جو آغاز سے ہی بھارت مخالف ہیں، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات گرمجوشی سے استوار کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کی دفاعی افواج کے آفیشل ترجمان آئی ایس پی آر نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ بنگلہ دیش کی فوج نے مکمل پیشہ ورانہ انداز میں کام کیا اور بین الاقوامی تعاون کی مضبوط حامی رہی ہے۔ اسی طرح بنگلہ دیش کی فوج کئی ممالک کی مسلح افواج کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھتی ہے۔