کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی ،ایوان نے سندھ سول کورٹس آرڈی ننس ترمیمی بل اورسندھ کی جامعات کا ترمیمی قانون کثرت رائے سے منظور کرلیا ،اپوزیشن کا شدید احتجاج اور نعرے بازی ، بلز کی کاپیاں پھاڑ دیں ، اسپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہوکر پلے کارڈ ز لہرائے اور شدید نعرے بازی کی ، حکومت کو اتنی جلدی کس بات کی تھی ،قانون مجلس قائمہ میں بھیجے بغیر اور بلا کسی مشاورت کے ایوان میں منظوری کے لئے پیش کردیا گیا،پیپلز پارٹی اکثریت کی بنیاد پر من مانے انداز میں قانون سازی کررہی ہے ،اپوزیشن کا موقف ،قانون منظوری کے بعد اب سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹ کو بھی وائس چانسلر مقر کیا جاسکے گا۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو سندھ اسمبلی میںاپوزیشن کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے دوران سندھ سول کورٹس آرڈی ننس ترمیمی بل اورسندھ کی جامعات کا ترمیمی قانون کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ۔ ان دونوں قوانین کی منظوری کے وقت اپوزیشن نے سخت احتجاج کرتے ہوئے بلوں کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اسپیکر کی نشست کے سامنے جمع ہوکر شدید نعرے بازی کی ۔قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ان قوانین کی اتنی عجلت میں منظوری کی آخر ایسی کیا مجبوری تھی ، حکومت کو اگر ہماری زباں بندی کرنی ہے تو بتادیں اور پھر جمہوریت کی باتیں نہ کریں۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کوڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت شروع ہوا۔وزیر قانون و پارلیمانی امور ضیا ءالحسن لنجار نے سندھ سول کورٹس آرڈی ننس ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ دیوانی مقدمات کی براہ راست حدود ہائی کورٹ نہیں ہے ۔ کراچی میں سول کیسز براہ راست ہائی کورٹس میں داخل ہورہے ہیں۔