کراچی ( رپورٹ:محمد منصف)سندھ ہائی کورٹ میں زیرسماعت کیس سنسنی خیز انکشاف ہواہےکہ پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو قتل کردیاگیاہے۔ جسٹس محترمہ ثناء اکرم منہاز نے پسند کی شادی کے بعد عدم تحفظ کی شکار مسماۃ شہزادی کے قتل پر آبزرویشن میں کہا ہے کہ خواتین کو پسند کی شادی کے باعث تشدد اور جبرکاسامنارہتاہےاورجبری شادی سے خوش نہ ہوں اورعلیحدگی یا طلاق لینے کی کوشش کریں تو جان کا خطرہ ہوتاہے،ایسے واقعات پدر شاہی معاشرے کی تلخ حقیقت ہیں، درخواست گزار کے قتل کے بعد عدالتی کاروائی روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہےقتل کا واقعہ اپنے حق کے لئے کھڑے ہونے والی خواتین کو درپیش سخت حالات کی نشان دہی کرتا ہے ۔تفصیلات کے مطابق مسماۃ شہزادی جام شورو سے تعلق رکھتی تھی اورزیرسماعت کیس میں دعویٰ کیا گیاکہ مسماۃ شہزادی کی عمر14 سال ہے جس نے پسند کی شادی کے بعد عدم تحفظ پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا،عدالت عالیہ نے گذشتہ سال ہراساں کرنے سےمتعلق تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا ۔سماعت کے موقع پر وکیل درخواست گزارنے کا لڑکی کے قتل کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ تحفظ کی درخواست دائر کرنے والی لڑکی کو اس کے ماموں نے قتل کر دیا ہے اور لڑکی کے قتل کی ایف آئی آر عدالت میں پیش کی۔سنگل بینچ کی جسٹس محترمہ ثنااکرم منہازنےآبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو پسند کی شادی کے باعث تشدد اور جبر کا سامنا رہتا ہے۔اگر خواتین جبری شادی سے خوش نہ ہوں اور علیحدگی یا طلاق لینے کی کوشش کریں تو جان کا خطرہ ہوتا ہے ایسے واقعات پدر شاہی معاشرے کی تلخ حقیقت ہیں بینچ کی سربراہ جسٹس محترمہ ثنااکرم منہاز نے آبرویشن میں مزید کہا کہ جہاں مرد فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں وہاںخواتین کی زندگی میں تمام فیصلےمرد ہی کرتے ہیں حتیٰ کہ خواتین کے سانس لینے کا فیصلہ بھی مرد کرتے ہیں۔