• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وکلاء آج ہڑتال کریں گے، ملک گیر وکلاء کنونشن ہوگا

اسلام آباد، کراچی(ٹی وی رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ دیگر ہائیکورٹس کے ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے مسترد کرتے ہیں ، آج وفاقی دارالحکومت میں ہڑتال اور ملک گیر وکلاء کنونشن ہوگا۔ 

دوسری جانب ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ آئین کا آرٹیکل200 کہتا ہے صدرکسی بھی جج کا تبادلہ ایک سےدوسری ہائیکورٹ کرسکتےہیں، اب ہم آرٹیکل 200کو اہمیت دیںیا ججز خط کو۔ ججز کے خط سے متعلق مشیر وزارت قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ یہ الزام سراسر غلط ہے کیونکہ وکلاء اور ججز نے آئین پاکستان کیساتھ کھڑا ہونا ہے اور ہمارا ہر اقدام آئین اور قانون کی پاسداری کرتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ اسلام آباد کے وکلا رہنماؤں نے کہا ہے ججز کے حالیہ تبادلے عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلا اس عمل کی بھرپور مخالفت کرینگے۔ 

چیئرمین اسلام آباد بار کونسل علیم عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ ٹرانسفرز عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلاء اس عمل کی بھرپور مخالفت کریں گی، کل 11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں ملک گیر کنونیشن منعقد کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کل اسلام آباد میں وکلاء مکمل ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں، کل کوئی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہیں ہو گا، پاکستان بھر کے وکلاء سے اپیل کی ہے آپ بھی ہمارا ساتھ دیں، صوبائی بار کونسل سے بھی اپیل کرتے ہیں کل کے احتجاج میں ہمارا ساتھ دیں۔علیم عباسی ایڈوکیٹ نے کہا کہ10 فروری کے جوڈیشنل کمیشن اجلاس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس بھی بدنیتی پر بلایا گیا،26آئینی ترمیم کیخلاف تمام درخواستوں کو فی الفور سنا جائے۔

صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسویشن ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہڑتال اور کنونشن کا ہمارا متفقہ فیصلہ ہے، لاہور ہائیکورٹ کا پندرہواں نمبر کا جج بلوچستان کا بارہویں نمبر کے ججز کو یہاں کیوں لایا جا رہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کو عدالت کم اور لنڈے کا مال سمجھ لیا ہے، جس کو جہاں سے چاہو اٹھا کر یہاں بھیج دیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کو فتح کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ 

ریاست علی آزاد نے کہا کہ کل کنونشن کے بعد ریلی بھی نکالی جائے گی، پیکا ایکٹ کے ذریعے میڈیا کو فتح کر لیا گیا، پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے بعد عدلیہ کو فتح کیا جارہا ہے، کنٹرولڈ سسٹم کو نظام نہیں کہہ سکتے، سینئر موسٹ جج کو چیف جسٹس بنانا تھا 26ویں آئینی ترمیم میں بھی یہی لکھا ہے۔ 

صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نعیم علی گجر نے کہا کہ جب قانون پاس ہونا ہوتا ہو یا کوئی آئینی شکنی ہو تو وکلاء ہی سامنے آتے ہیں، سیاسی جماعتیں جب اقتدار میں آتی ہیں تو ماضی کو بھول جاتی ہیں، تین ججوں میں ایسا کیاکمال ہے؟ پنجاب بلوچستان اور سندھ سے یہاں ٹرانسفر کیاجارہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید