برطانیہ میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لیے این ایچ ایس نے مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی سب سے بڑا ٹرائل شروع کر دیا ہے۔
نیشنل ہیلتھ سروس (NHS) کے اعلان کے مطابق چھاتی کے کینسر کی تشخیص کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی سب سے بڑی آزمائش میں 7 لاکھ خواتین حصہ لے رہی ہیں۔
یہ ٹرائل اپریل سے شروع ہو گا اور 30 مقامات پر 5 مختلف اے آئی پلیٹ فارمز کی جانچ کی جائے گی تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ٹیکنالوجی تشخیص کے عمل کو کس حد تک تیز کر کے ریڈیولوجسٹس پر کام کا بوجھ کم کر سکتی ہے۔
یہ اقدام حکومت کے قومی کینسر پلان کی تیاری کے سلسلے کا حصہ ہے، این ایچ ایس میں پہلے ہی مختلف طریقوں سے اے آئی کا استعمال کیا جا رہا ہے، جیسے کینسر کے علاج میں معاونت، ویٹنگ لسٹس کے انتظام اور کینسر اسکینز کی جانچ میں، تاہم بریسٹ کینسر کے حوالے سے یہ اب تک کی سب سے بڑی آزمائش ہو گی۔
اس ٹرائل کا نام ’ارلی ڈیٹیکشن یوزنگ انفارمیشن ٹیکنالوجی اِن ہیلتھ‘ (Edith) رکھا گیا ہے، جس پر 11 ملین پاؤنڈ لاگت آئے گی۔
ان خواتین کو آزمائش میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی جو پہلے ہی این ایچ ایس میں اپنے معمول کے اسکریننگ شیڈول کے تحت رجسٹرڈ ہیں۔
بریسٹ کینسر کی اسکریننگ 50 سے 53 سال کی عمر کی خواتین کے لیے دستیاب ہے، ہر 3 سال بعد 71 سال کی عمر تک دوبارہ اسکریننگ کی جائے گی۔
اسکریننگ کے دوران ایکس رے (جسے میموگرام کہا جاتا ہے) لیا جاتا ہے تاکہ ایسے کینسر کا پتہ لگایا جا سکے جو بظاہر نظر نہیں آتے یا چھو کر محسوس نہیں کیے جا سکتے۔