اسلام آباد (رپورٹ : عاصم جاوید) سپریم کورٹ آئینی بنچ کے سینئر جج جسٹس محمد علی مظہر نے ریگولر بنچز کو خبردار کیا ہے کہ وہ قانون اور آئین کی تشریح سے متعلق معاملات میں آئین کے آرٹیکل 191-A کے تحت اپنے دائرہ اختیار میں رہیں۔ ویں ترمیم پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ختم کر سکتا ہے، جب تک ایسا ہو نہیں جاتا، معاملات اس ترمیم کے تحت ہی چلیں گے، 26ویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 191-A میں سپریم کورٹ کے آئینی اور ریگولر بنچز کے دائرہ اختیار کا واضح طور پر تعین کر دیا گیا ، 26ویں ترمیم کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ختم کر سکتا ہے جب تک ایسا ہو نہیں جاتا، معاملات اس ترمیم کے تحت ہی چلیں گے،آئینی بنچ کے علاوہ کسی کی جانب سے یہ دائرہ اختیار استعمال کرنا آئین و ضابطے کی خلاف ورزی ہو گی۔ 7 رکنی بنچ کے متفقہ فیصلے کے حق میں اضافی نوٹ، جسٹس محمد علی مظہر نے سپریم کورٹ بنچز کے دائرہ اختیار پر لئے گئے نوٹس کے معاملے پر آئینی بنچ کی جانب سے جسٹس منصور علی شاہ کے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دینے کے حوالے سے 7 رکنی بنچ کے متفقہ فیصلے کے حق میں 20 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ جاری کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ آئینی بنچ کسی ٹیکس کیس میں آئین میں ہونے والی ترامیم کے غلط یا درست ہونے کا فیصلہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی ریگولر بنچ کے پاس ایسا کوئی اختیار ہے کہ وہ آئینی ترامیم یا کسی قانون کو چیلنج کرنے کے معاملے کا فیصلہ کر سکے، آئینی بنچ کے علاوہ کسی کی جانب سے یہ دائرہ اختیار استعمال کرنا آئین و ضابطے کی خلاف ورزی ہوگی۔