کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان گرینڈ الائنس کے آرگنائزر پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ، عبدالمالک کاکڑ اور جنرل سیکرٹری علی اصغر بنگلزئی نے کہا ہے کہ حکومت یکطرفہ فیصلے کرکے ملازمین کو دیوار کے ساتھ لگانے کی بجائے ہمارے ساتھ بیٹھ کر معاملات کی بہتری کو یقینی بنائے ، پنشن پالیسی پر حکومت ہماری بات سنے ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر اداروں کی نجکاری اور نظام کو ٹھیکیداروں کے حوالے کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے ، حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو احتجاج کی جانب جائیں گے ، بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر پروفیسر فرید خان اچکزئی ، رحمت اللہ زہری ، یونس کاکڑ ، علی بخش جمالی ، شفاء مینگل ، غلام سرور مینگل سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان گرینڈ الائنس کے نام سے سرکاری ملازمین کا نیا اتحاد قائم کیا گیا ہے ، جس میں تمام ملازمین یونینز و ایسوسی ایشنز شامل ہیں جس کے 22 جنوری سے اب تک متعدد اجلاس ہوچکے ہیںاور تمام اضلاع میں باڈیز تشکیل دی جاچکی ہیں، اتحاد کے قیام کا مقصد ملازمین کو درپیش مسائل کا حل اور حکومت کی ناقص پالیسیوں اور اقدامات کے خلاف مشترکہ جدوجہد کو عملی جامہ پہنانا ہے،ملازمین بلوچستان گرینڈ الائنس کے پلیٹ فارم پر متحد ہیں،الائنس نے ہر ضلع میں مظاہروں کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد کوئٹہ میں ہونے والے کنونشن میں ملک بھر سے ملازمین شریک ہونگے۔انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی اور سیاستدان آئی ایم ایف کی شرائط سے متعلق غلط بیانی کررہے ہیں،آئی ایم ایف نے یہ نہیں کہا کہ ملازمین پر عرصہ حیات تنگ کیا جائے بلکہ اس کی شرائط ہیں کہ معاملات ٹھیک کئے جائیں جس میں کرپشن ، خراب طرز حکمرانی شامل ہے لیکن حکمران تمام نزلہ ملازمین پر گرا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ،حکومت ملازمین اور مزدوروں کے خلاف قوانین تشکیل دینے سے باز رہے،حق مانگنے پر انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ بند کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ملازمین اس مرتبہ ایسا احتجاج کریں گے جس سے سائلین کو پریشانی نہیں ہوگی ۔