کراچی ( سہیل افضل) ایف بی آر کی جانب سے متعارف کرائے گئے فیس لیس سسٹم کے مسئلے پرکسٹمز اپریزمنٹ ساوتھ زون اور آل پاکستان کسٹمزایجنٹس ایسوسی ایشن کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے ،ایف پی سی سی آئی اور ملک بھر کی کاروباری برادری نے چیئرمین ایف بی آر سے فوری طور پر براہ راست اس معاملے پر مداخلت کر کے مسئلہ حل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر 45کسٹمز ایجنٹس کےلائسنس معطل کر نے کا معاملہ حل نہ ہوا تو رمضان المبارک میں اشیائے ضرورت کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے ،ذرائع کے مطابق ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرم شیخ، سیالکوٹ چیمبر کے صدر اکرام الحق ،کراچی چیمبر ،پی سی ڈی ایم اے اور دیگر تاجر تنظیموں نے چیئرمین ایف بی آر کو خط لکھا ہے جس میں کسٹمزکی جانب سے 45 کسٹمز ایجنٹس کے لائسنس معطل کر دیئے جانے کے بعد کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے لائسنس کی معطلی کو واپس لینے کے لیے 15 دن کا الٹی میٹم دے رکھا ہے کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو کلیئرنگ ایجنٹس کنسائنمنٹ کلیئرنس کا عمل روک دیں گے۔اس صورتحال میں ملک بھر میں ایک جانب خام مال اور دوسری جانب رمضان میں کھانے پینے کی ضروری اشیاء کی قلت پیدا ہو جائے گی جوکہ مہنگائی کا بھی سبب بنے گی،کسٹمز ایجنٹس کا اس سلسلے میں موقف ہے کہ فیس لیس سسٹم کو بریک کسٹم افسر نے کیا جس پر اس کے فون میں موجود میموری کے تمام فون نمبرز والوں کو بغیر شو کاز معطل کرنا غیر قانونی ہے ،کسٹمز ایجنٹس کا کہنا ہے کہ افسران کلیئرنس ٹائم بارے بھی حکام کو غلط بریف کر رہے ہیں ،جی ڈی فائل ہونے کے بعد سسٹم میں، مارک ، ہوتی ہے اور 5 سے6 روز تک التواء میں پڑی رہتی ہے،یعنی 6 روز تک جی ڈی سسٹم میں ہینگ ہوتی ہے تاہم 6 روز بعد جب اپریزر کو جی ڈی اسائن ہوتی ہے تو وہ ایک روز میں کلیر ہو جاتی ہے ،حکام اس صورتحال سے لاعلم ہیں ،عملی طور پر کسٹمز کا سسٹم کلیئرنس میں تاخیر کر رہا ہے لیکن ظاہر یہ کیا جا رہا ہے کہ کلیئرنس جلد ہو رہی ہے ،فیس لیس سسٹم میں تاخیر کی وجہ سے ہی ٹرانسشپمنٹ (ٹی پی)کے کنسائمنٹس کے حجم میں فیس زبردست اضافہ دیکھنے میں آیاہے ۔درآمد کندگان نے ڈرائی پورٹس کا رخ کر لیا ہے اعدادوشمارکے مطابق نومبر2024 میں ٹرانسشمنٹ (ٹی پی) کئے جانے والے کنسائمنٹس کی تعداد15335تھی جس میں 50فیصدسے زائد کا غیرمعمولی اضافہ ہواہے۔