• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہیمانہ تشدد کانشانہ بننے والی کم سن گھریلو ملازمہ جاں بحق

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر ، اپنے رپورٹر سے) تھانہ بنی کے علاقہ میں بہیمانہ تشدد کانشانہ بننے والی کم سن گھریلو ملازمہ ہسپتال میں دم توڑ گئی۔ایس ایچ او بنی راجہ حسنین حیدر نے بتایاکہ روبینہ نامی خاتون ایک12سالہ بچی کو شدید زخمی حالت میں بے نظیر بھٹوہسپتال لے کر آئی جس نےابتدائی طورپر غلط بیانی کرتے ہوئے بتایاکہ یہ بچی گھرکی چھت سے گر کرزخمی ہوگئی ہے مگر جب ڈاکٹروں نے بچی کاچیک اپ کیا تواس پر تشدد ہونا پایا گیا،ڈاکٹروں کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچی کے سر کی ہڈی اور ایک ٹانگ ٹوٹی ہوئی تھی ،اس کی ٹانگوں ،ٹخنوں ،بازؤں سمیت جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ایس ایچ او نےتحقیقات کی تو معلوم ہواکہ بچی کو ہسپتال لانے والی خاتون غلط بیانی کررہی ہے ،مزید معلوم ہواکہ تشدد کاشکار بچی کے والد حیات ہیں اور سرگودھاکے رہنے والے ہیں جنہوں نے تقریباً 2سال پہلے اپنی بیٹی کو حنان مسجد کے سامنے گلی میں رہائش پذیر راشد شفیق کے گھر کام کرنے کے لئے چھوڑاتھا۔ایس ایچ اوبنی نے بتایاکہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ راشدکی چھوٹی بیٹی کی چاکلیٹس غائب ہونے پر کم سن ملازمہ پر چوری کاالزام لگاکر اسے بہیمانہ تشدد کانشانہ بنایاگیا اور بچی کی حالت خراب ہونے پر روبینہ نامی خاتون کے ذریعے اسے علاج معالجے کے لئے ہسپتال بھجوایاگیاجہاں مذکورہ خاتون نے حقائق چھپانے کے لئے من گھڑت کہانی سنائی ۔پولیس نے راشد شفیق اس کی اہلیہ ثنا اور روبینہ کو حراست میں لے لیا تھا۔ ایس ایچ او نے بتایاکہ بچی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گئی ۔ ان کاکہنا تھاکہ بچی کاوالد راولپنڈی پہنچ گیاہے جس کی مدعیت میں پولیس نے اس کی بیٹی پر بہیمانہ تشدد کرنے والے ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔بچی کے جاں بحق ہونے پر ایف آئی آرمیں قتل کی دفعہ بھی شامل کی جارہی ہے۔ دریں اثناء اپنے پورٹر سے کے مطابق اس سے قبل واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈسٹرکٹ آفیسر پروٹیکشن چائلڈ بیورو راؤ خلیل کی سربراہی میں ٹیم نے ہولی فیملی ہسپتال پہنچ کربچی کا جائزہ لیا تھا۔ادھر چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب سارہ احمد نے بھی کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔
اسلام آباد سے مزید