• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ، سرکاری ملازمت کیلئے عمر کی حد میں 5 سال رعایت، گورنر کے اعتراضات نظرانداز، 2 بلز پھر منظور

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ کابینہ نے تقرری یا بھرتی کے قواعد میں ترمیم کرکے عمر کی حد میں پانچ سال اضافی ریاعت کی منظوری دیدی، سندھ سول کورٹس (ترمیمی) بل 2025 اور سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹز لاز (ترمیمی) بل کی بھی دوبارہ منظوری، کابینہ نے گورنر سندھ کے اعتراض نظر انداز کر دیئے، دوران ملازمت فوت ہونے والوں کے بچوں، خصوصی افراد، طلاق یافتہ خواتین اور بیوہ 5سال تک کی رعایت کی حقدار ہونگی، عام امیدواروں کو عمر میں چھوٹ مجبوری، معقول جواز کی بنیاد پر دی جائیگی، کابینہ کا کہنا ہے کہ سندھ سول کورٹس ترمیمی بل آئین کی خلاف ورزی نہیں کرتا، فوری انصاف کیلئے نافذ کیا گیا، سندھ یونیورسٹیز انسٹیٹیوٹ لاز (ترمیمی) بل جامعات میں وائس چانسلر کی تقرری کیلئے اہلیت کے معیار کو بڑھاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کووزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمر کی حد میں رعایت کے قوانین اور ور دو بلز سندھ سول کورٹس (ترمیمی) بل 2025 اور سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹز لاز (ترمیمی) بل جن پر گورنر سندھ نے اعتراض اٹھا کر واپس بھیج دیا تھا ، کی منظوری دی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، قائم مقام چیف سیکرٹری مصدق خان اور متعلقہ سیکرٹریز نے شرکت کی۔تفصیلی غور و خوض اور گفت وشنید کے بعد سندھ کابینہ نے سندھ سول سرونٹس (عمر کی بالائی حد میں نرمی)کے قوانین کی منظوری دی اور سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈی نیشن ڈپارٹمنٹ (SGA&CD) کو ہدایت کی کہ وہ نئے قوانین کو نوٹی فائی کریں تاکہ وہ حضرات جو سرکاری ملازمتوں کیلئے درخواستیں جمع کراتے ہیں انہیں عمر کی مد میں رعایت مل سکے۔نئے قواعد کی دفعات: کابینہ کے فیصلے کے مطابق عمر کی بالائی حد میں عمومی رعایت کا اطلاق حسب ذیل مختلف زمروں کے امیدواروں پر ہوتا ہے،* دو سال کی مسلسل سروس کے ساتھ سرکاری ملازمین پانچ سال تک کی رعایت کے اہل ہونگے، جو متعلقہ انتظامی محکمہ کی طرف سے دی جائیگی۔ ’’عام امیدواروں کو انتظامی محکمہ کی طرف سے دو سال تک اورSGA &CD کی طرف سے پانچ سال تک کی رعایت حاصل ہوگی۔‘‘ ویڈو /چلڈرن ڈیزیز سول سرونٹ سے مراد ایسے افراد جنکے والدین دورانِ سروس فوت ہو ئے وہ بھی پانچ سال تک کی رعایت کے اہل ہونگے، جو کہ انتظامی محکمہ کی طرف سے دی گئی ہے۔ خصوصی افراد، طلاق یافتہ خواتین اور بیوہ بھی پانچ سال تک کی رعایت کے حقدار ہونگے، جو انتظامی محکمہ کی طرف سے دی گئی ہے۔مزید برآں بیوائوں اور طلاق یافتہ خواتین کو عمر میں رعایت کیلئے درخواست دیتے وقت متعلقہ سرٹیفکیٹ، جیسے ڈیتھ سرٹیفکیٹ (بیواؤں کیلئے) یا طلاق نامہ (طلاق شدہ خواتین کیلئے)پیش کرنا ہوگا۔قواعد نمبر 5 کے مطابق عام امیدواروں کو عمر میں چھوٹ مجبوری اور معقول جواز کی بنیاد پر دی جائیگی۔ سندھ سول کورٹس (ترمیمی) بل 2025: کابینہ کو بتایا گیا کہ اسمبلی سے منظور کیا گیا حالیہ ترمیمی بل گورنر سندھ نے سندھ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق اعتراض کے ساتھ واپس کردیا ہے۔ گورنر نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئین پاکستان کے آرٹیکل 175(2) کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتیں صرف قانون کے ذریعے عطا کردہ دائرہ اختیار کا استعمال کر سکتی ہیں۔ یو اینڈ بی بل: کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبائی اسمبلی نے سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹ لاز (ترمیمی)بل منظور کر لیا ہے جو سرکاری جامعات میں وائس چانسلر کی تقرری کیلئے اہلیت کے معیار کو بڑھاتا ہے۔کابینہ کو بتایا گیا کہ اصل بل میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کے طور پر منتخب ہونے والے کیڈر کے افسر کو سول سروس سے استعفیٰ دینا ہوگا۔ قائمہ کمیٹی نے اس میں ترمیم کرکے یہ واضح کیا کہ افسر کو یا تو استعفیٰ دینا ہوگا یا پھر سروس سے ریٹائرمنٹ لینا ہوگا، اس انفرادی کیس پر منحصر ہے جسے اسمبلی نے بھی پاس کیا۔یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ اصل بل میں عمر کی کوئی حد نہیں بتائی گئی۔ تاہم، قائمہ کمیٹی کی ترمیم میں کہا گیا کہ عام امیدواروں کی عمر 62 سال سے کم، ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ججوں کی عمر 63 سال سے کم اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں کی عمر 67 سال سے کم ہونی چاہیے، جسے اسمبلی نے منظور کیا۔کابینہ نے بل کی منظوری دیتے ہوئے ضروری کارروائی کیلئے اسمبلی کو بھیج دیا۔

اہم خبریں سے مزید