• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عطا شاد کی شاعری میں بلوچستان کی جھلک نظر آتی ہے، مقررین

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)اکادمی ادبیات پاکستان کوئٹہ کے زیراہتمام ملک کے نامور شاعر عطا شاد کی اٹھائیسویں برسی کی مناسبت سے تقریب منعقد کی گئی ،جس کی صدارت بلوچستان کے ممتاز بزرگ شاعر سرور سودائی نے کی جبکہ مہمان خصوصی نامور شاعر ، افسانہ نگار ڈاکٹر عرفان احمد بیگ اور محسن شکیل تھے ۔ تقریب سے نورخان محمدحسنی ، تسنیم صنم ، بجار مری ، حمل عطا شاد ، ڈاکٹر قیوم بیدار ، شیخ فرید ، پروفیسر حسین بخش ، عزیزاللہ حاکم اور دیگر نے خطاب کیا ، میزبانی کے فرائض نوجوان شاعر احمد وقاص کاشی نے انجام دیئے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرور سودائی نے کہا کہ عطا شاد کی شاعری میں بلوچستان کی جھلک نظر آتی ہے ، وہ فطرت کے شاعرتھے اور ان کی شاعری میں منظر نگاری بہترین انداز میں نظر آتی ہے ۔ انہوں نے ملکی سطح پر بلوچستان کی نمائندگی کی ، ان کی شاعری میں بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں ، تہذیب و تمدن ، سیاسی و سماجی حالات ، موسموں کے بدلتے رنگ نمایاں نظر آتے ہیں ۔پروفیسر ڈاکٹر عرفان احمد بیگ نے کہا کہ عطاء شاد نے اردو اور بلوچی زبانوں کی شاعری میں تشبیہات ، استعارات اور تلمیحات کا استعمال بہترین انداز میں کیا ، وہ میر گل خان نصیر ، فیض احمد فیض ، عین سلام ، ماہر افغانی ، پروین شاکر کے حلقہ احباب میں شامل تھے ۔ اکادمی ادبیات پاکستان کوئٹہ کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالقیوم بیدار نے کہا کہ جدید بلوچی شاعری عطاء شاد کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے ، انہوں نے جدید بلوچی شاعری کو نئی جہتوں سے متعارف کرایا ۔ انہوں نے کہا کہ اکادمی ادبیات پاکستان کوئٹہ ریجنل آفس ایک مرتبہ پھر فعال ہوچکا ہے اور یہ پروگرام ادارہ ثقافت بلوچستان کے تعاون سے کیا گیا ہے ۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم بلوچستان کی سطح پر ادبی تقاریب کا انعقاد کریں ۔
کوئٹہ سے مزید