کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)وائس چانسلرجامعہ بلوچستان ڈاکٹر ظہور احمد بازئی نے کہاہے کہ تعلیم صرف فرد کی نہیں، قوم کی بقا ہےجدید تعلیم معاشرتی اور ذاتی ترقی کا محرک ہے جو علم، ہنر اور تنقیدی سوچ کو فروغ دیتی ہے، جس سے قومیں عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے کے قابل ہوتی ہیں اور افراد بہتر زندگی گزار سکتے ہیں. جدید تعلیم میں سائنسی اور تکنیکی علوم کے ساتھ ساتھ تخلیقی سوچ اور سماجی علوم کی بھی اہمیت ہے، جو افراد اور معاشروں کی خوشحالی اور ترقی کو یقینی بناتی ہے، ان خیالات کااظہار انھوں نے گذشتہ روز جامعہ بلوچستان کی 95 ویں اکیڈمک کونسل کے جلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہاکہ آج کی دنیا میں معیاری تعلیم کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ جدید دنیا کے تقاضے بدل چکے ہیں اور ان تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد کی ضرورت ہے۔ وہ نوجوان جو معیاری تعلیم حاصل کرتے ہیں، وہ نہ صرف اپنے لیے بہتر مستقبل بنا سکتے ہیں بلکہ اپنے ملک کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں،انھوں نے کہاکہ آج کی تیز رفتار دنیا میں تعلیم اور ٹیکنالوجی کا کردار دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ دونوں عناصر نہ صرف معاشرتی ترقی کی بنیاد ہیں بلکہ کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے نہایت اہم ہیں۔ ان کے بغیر کوئی قوم عالمی منظرنامے میں اپنا مقام پیدا نہیں کر سکتی۔ انہوں نے تمام شعبہ جات پر زور دیا کہ وہ طلبہ کی فلاح، معیاری تعلیم، اور بروقت ڈگری کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے باہمی تعاون اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کریں،اجلاس میں پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام رزاق شاہوانی، ایڈیشنل سیکریٹری کالجز، ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن حکومت بلوچستان جہانزیب مندوخیل، رجسٹرار محمد طارق جوگیزئی، پرنسپل یونیورسٹی لا کالج ڈاکٹر عسمت اللہ، ڈینز، ڈائریکٹرز، شعبہ جات کے سربراہان، کنٹرولر امتحانات اور اکیڈمک کونسل کے دیگر ممبران شریک ہوئے۔قبل ازیں اجلاس میں اہم تعلیمی و انتظامی امور زیر غور آئے، جن میں کورسز میں ترامیم، شعبہ جاتی کارکردگی، طلبہ کے مسائل، داخلہ پالیسی، امتحانات، اسکالرز کے کیسز اور شعبہ AI کے کورسز کی منظوری شامل تھی۔ اراکین نے مختلف تجاویز پیش کیں اور متعدد نکات پر اتفاقِ رائے سے فیصلے کیے۔