کوئٹہ (پ ر) پشتونخواسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صوبائی سیکرٹری وارث افغان، سینئر معاون سیکریٹری ایمل خان ساروان اور صوبائی ایگزیکٹیوز کے دیگر ممبران نے مشترکہ بیان میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ کے سب سے پُرانے ادارے سائنس کالج میں طلباء تنظیموں کے سرکلز پر دھاوا بولنے اور انہیں گرانے کے طلباء دشمن اور علم دشمن اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت، محکمہ تعلیم اور ضلعی انتظامیہ تعلیمی اداروں میں سہولیات فراہم کرنے کے بجائے تعلیم دشمنی پر اُتر آئی ہے اور ہائی کورٹ کے ایک جج کے ریمارکس کو بہانہ بنا کر طلباء تنظیموں پر پابندی لگانے کا نوٹیفکیشن جاری کرنا صریحاً آئین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ ملک کا آئین جو سب سے اہم دستاویز ہے جس میں بڑی شد ومد کے ساتھ انسانی حقوق سے متعلق باب میں آرٹیکل 8 سے لیکر 28 تک کہا گیا ہے کہ تحریر و تقریر کی آزادی ہوگی ملک میں ہر شہری کو سیاسی جماعت بنانے اور انسانی حقوق کا احترام ہوگا مگر اب فارم 47 کے غیر نمائندہ حکومت اور اس کی انتظامیہ تعلیمی اداروں میں طلباء تنظیموں پر قدغن لگانے کی کوششیں کررہی ہے، انہواںنے کہا کہ فارم 47 کی حکومت نے 26ویں آئینی کرکے انصاف کا گلہ گھونٹ دیا اور اسی طرح پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاگو کرکے صحافیوں کے آواز کو دبانے کی ناکام کوشش کی اور اب طلباء تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے قائدین کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات اور طلباء کو سیاست سے دور رکھنے کیلئے اُوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواایس او اپنے مدر پارٹی پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کی رہبری اور دیگر طلباء تنظیموں سے ملکر حکومت اور انتظامیہ کی اس علم دشمن وطلباء دشمن اقدام کے خلاف آواز اُٹھائیگی۔