• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوشہرو فیروز، سابق وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی عدالت کے باہر سے گرفتار

نوشہرو فیروز (نامہ نگار)جی ڈی اے رہنما سابقہ وفاقی وزیر سابق وزیراعظم پاکستان مرحوم غلام مصطفی جتوئی کے بڑے فرزند غلام مرتضیٰ خان جتوئی کو نوشہرو فہرو عدالت میں پیشی کے بعد عدالت کے باہر گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ واضع رہے کہ غلام مرتضیٰ خان جتوئی پر الیکشن کے دوران مورو کی پولنگ اسٹیشن علی بخش سولنگی میں فائرنگ کا مقدمہ چل رہاتھا جس کی ضمانت ہوچکی تھی۔ ذرائع کے مطابق یہ گرفتاری کسی اور مقدمہ میں کی گئی ہے۔ گرفتاری سے پہلے سابق وفاقی وزیر نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ کے واضع احکامات ہیں کہ مجھے گرفتار کرنے سے پہلے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے لیکن یہاں پیپلزپارٹی کی بادشاہت قائم ہے جس کی بنا پر جھوٹی ایف آئی آر کی بنا پر پولیس کی بھاری نفری بلائی گئی ہے دوسری جانب ضلعی پولیس نوشہرو فیروز کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق الیکشن کے دوران مورو کی پولنگ اسٹیشن علی بخش سولنگی میں فائرنگ سے قتل ہونے والے بلاول زرداری کیس میں عدالتی حکم کی تکمیل کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جبکہ غلام مرتضیٰ جتوئی پر مزید سنگین نوعیت کے مقدمہ بھی درج ہیں۔ غلام مرتضیٰ خان جتوئی کو کل انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ جی ڈی اے کے مرکزی رہنما سابق وفاقی وزیر غلام مرتضی جتوئی کی بی سیکشن تھانہ میں طبیعت خراب ،ڈاکٹروں کی ٹیم پہنچ گئی تاہم پولیس نے طبی معائنہ کی اجازت نہیں دی تفصیلات کے مطابق جی ڈی اے کے مرکزی رہنما سابق وفاقی وزیر مرتضی جتوئی کو نوشیر و فیروز عدالت کے گیٹ سے گرفتار کر کے بی سیکشن تھانے میں منتقل کیا گیا تھا ان پر الزام تھا کہ انہوں نے محبت ڈیرو پولیس پر حملہ کیا ہے اس سلسلے میں مرتضی جتوئی کی آمد کے موقع پر بی سیکشن تھانہ کے سامنے سخت سیکورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے اس موقع پر جی ڈی اے کے حامی وکیلوں اور کارکنوں نے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی تام رات گئے مرتضیٰ جتوئی کی جی ڈی اے کے ذرائع کے مطابق طبیعت بگڑ گئی اس سلسلے میں ان کی حامی جماعت کے ڈاکٹروں کی ٹیم طبی معائنے کے لیے بی سیکشن تھانہ پہنچی تاہم ایس ایچ او بی سیکشن رشید میمن نے مرتضی جتوئی سے ملنے کی اجازت نہیں دی اور ڈاکٹر طبی معائنہ کیے بغیر واپس چلے گئے اس سلسلے میں پولیس کا موقف جاننے کے لیے کوششیں کی گئی لیکن پولیس افسران نے کال اٹینڈ نہیں کی۔

اہم خبریں سے مزید