تفہیم المسائل
سوال: ہم دو بھائی جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہتے تھے ، ہم نے ایک مکان گیارہ لاکھ روپے میں خریدنے کا سودا کیا، میں نے اپنے پیسے شامل کیے، بھائی نے مجھے اپنی بیوی کا28تولہ سونے کا زیور دیا، جسے میں نے آٹھ لاکھ روپے میں فروخت کیا۔
پھر بھی رقم کم رہی ، وہ سودا کینسل ہوگیا، رقم ٹوٹ ٹوٹ کر ملی اور میں نے بھائی کی رقم بھی خرچ کردی۔ پھر ایک دوسرا مکان میں نے پینتیس لاکھ روپے میں خریدا، جس میں پچیس لاکھ روپے میرے تھے اور دس لاکھ روپے ایک جاننے والے نے دیے۔
پھر یہ مکان چالیس لاکھ روپے کا فروخت کردیا اور2020ء میں اس میں سے بیس لاکھ روپے میں نے اپنے بھائی کو دے دیے، جس نے مجھے پچھلے مکان کے لیے زیور دیا تھا، اس وقت سونا تقریباً ایک لاکھ روپے تولہ تھا، لیکن اب وہ بھائی مجھ سے زیور والی رقم کا مطالبہ کررہا ہے، کیا اس کا یہ مطالبہ جائز ہے، جبکہ میں اسے اس مد میں بیس لاکھ روپے دے چکا ہوں ،(عبداللہ ، کراچی)
جواب: آپ نے اپنے بھائی کے ساتھ پہلا مکان خریدنے کے لیے جو شراکت کی، آپ کو چاہیے تھا کہ اُس پر ایک تحریری معاہدہ کرلیتے اور مکان کا سودا ختم ہونے پر رقم کا لین دین بھی دست بدست کرلیا جاتا، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ: ’’اے ایمان والو جب تم ایک مقررہ مدت تک کسی دین کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو، (سورۂ بقرہ:282)‘‘۔ ابتدا میں اپنی اصل کے اعتبار سے یہ دو بھائیوں کے درمیان مکان خریدنے کے لیے حصہ داری تھی، جو سودا کینسل ہونے پر قرض کی صورت اختیار کرگئی۔
اصول تو یہ ہے کہ اتنی ہی مقدار میں فریقِ ثانی کو سونا واپس کیاجاتا، ادائیگی میں سونے کا وزن اور معیار( کتنے کیرٹ کا ہے) کا اعتبار کیاجائے گا، علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ: ’’ پس جب کوئی ایک نوع کے سو دینار قرض لے، تو ضروری ہے کہ وہ اُن کے بدلے اُسی نوع کے سو دینار ادا کرے، جو وزن میں اُن کے موافق ہوں یا وہ اُن کے بدلے وزن پورا کرے نہ کہ صرف گنتی، (ردالمحتار علیٰ الدرالمختار، جلد5،ص:177)‘‘۔
آپ کے بقول آپ نے بیس لاکھ روپے اپنے بھائی کو دیدیے ہیں، آپ کے بھائی نے وہ رقم لے لی ، جس سے یہ واضح ہوا کہ سونے کے بدلے اُس کی مثلی رقم لینے پر آپ کا بھائی راضی ہے، جس وقت آپ نے بھائی سے 28تولہ سونا لیا، اُس کی قیمت آٹھ لاکھ روپے تھی ، آپ نے 2020ء میں اس مد میں اُسے بیس لاکھ روپے دیے، جو پرانی قیمت سے بارہ لاکھ روپے زیادہ ہے، آپ کا یہ زیادہ رقم دینا اخلاص کی دلیل ہے، 2020ء کی قیمت کے مطابق 28تولے کی قیمت اور دی جانے والی رقم کے درمیان جو فرق ہے، اُس پر اتفاق کرلیں، پس دونوں بھائی اتفاق رائے سے مسئلے کو حل کرلیں۔ ( واللہ اعلم بالصواب )