آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: ہماری مسجد کی بالائی منزل پر مدرسہ کے منتظمین درج ذیل امور کا ارتکاب کرتے ہیں، آیا یہ شرعاً جائز ہے یا نا جائز ؟
(1) مسجد کی زمینی منزل پر نماز با جماعت کے وقت جگہ ہونے کے باوجود او پر کی پہلی منزل پر ہی امام کی اقتداء کرتے ہیں، اور نیچے نہیں آتے، کیا نیچے مسجد میں بوقت جماعت جگہ ہونے کے باجود داوپر کی منزل سے امام کی اقتداء کرنا درست ہے؟
(2) رمضان المبارک میں مسجد کی پہلی منزل پر دس روزہ تراویح کی الگ جماعت ہوتی ہے، جو کہ لاؤڈ اسپیکر پر ادا کی جاتی ہے، جس سے بسا اوقات نیچے مسجد کے نمازیوں کی نماز میں خلل پڑتا ہے، کیا یہ عمل درست ہے؟ اور مسجد کی چھت پر تراویح کی دوسری جماعت کن شرائط پر جائز ہے؟
(3) مسجد کی چھت پر تراویح میں ختم قرآن کے بعد بھی نیچے ختم قرآن ہونے تک مختصر تراویح کی امامت بھی حسب معمول لاؤڈ اسپیکر پر جاری رہتی ہے، جب کہ عین اس وقت نیچے مسجد میں تراویح میں ختم قرآن سنایا جار ہا ہوتا ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟
(4) گزشتہ دنوں مسجد کی چھت پر الگ اذان واقامت کے ساتھ فرض کی دوسری جماعت بھی کرائی جانے لگی ہے، جس میں فقط مدرسہ کے طلبہ و اساتذہ شریک ہوتے ہیں، جب کہ تمام اہل محلہ نمازی نیچے ہی نماز پڑھتے ہیں، بعد میں اذ ان تو بند کر دی گئی، مگر فرض کی دوسری جماعت تا حال کرائی جارہی ہے، چنانچہ مسجد کی فرض جماعت سے قبل یا بعد میں، یا عین اس وقت مسجد کے اوپر قاری صاحبان وطلبہ آپس میں فرض کی دوسری جماعت کرارہے ہوتے ہیں، اس کی وجہ امام صاحب سے اختلاف بتاتے ہیں، کیا ایسا کرنے کے لئے شرعاً کوئی جواز بن سکتا ہے؟
براہِ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں واضح فرمائیں کہ یہ تمام امور شرعاً جائز ہیں یا نہیں؟ اور درست نہ ہو تو شرعاً اس میں کون گنہگار ہوگا؟ نیز امامت کرانے والے کے لئے مدرسہ کے منتظمین کا یہ حکم ماننا جائز ہوگا؟ اس کی وضاحت مطلوب ہے، تا کہ مسجد کے نمازیوں کی تشویش دور کی جاسکے۔
جواب: واضح رہے کہ ایک مسجد میں فرائض کی متعدد جماعت کرانا مکروہ ہے، اور جس مسجد میں فرض کی متعدد جماعت مکروہ ہے، وہاں اذان کا تکرار بھی مکروہ ہے، نیز تراویح کی نماز میں بھی افضل یہی ہے کہ سب ایک ہی امام کے پیچھے تراویح پڑھیں، تاہم اگر اماموں کی آوازیں آپس میں نہ ٹکرائیں اور باہمی اختلاف کا اندیشہ بھی نہ ہو تو ایک مسجد میں تراویح کی متعدد جماعتیں کرائی جاسکتی ہیں۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ مسجد کی حدود میں چھت پر مرکزی مصلّے کی نماز اور اذان کے علاوہ اذان دینا اور فرض کی نماز پڑھنا مکروہ ہے، اور اس سے اجتناب ضروری ہے۔
تاہم تراویح کی دو جماعتیں، ایک مسجد کے ہال میں اور دوسری مسجد کی چھت پر کرانے کی گنجائش ہے بشرطیکہ اماموں کی آوازیں آپس میں نہ ٹکرائیں، اور عشاء کی نماز ایک امام (مرکزی مصلّے پر موجود) کے پیچھے پڑھی جائے، لیکن اگر فرض کی نمازبھی الگ الگ پڑھی جارہی ہو تو یہ جائز نہیں ہے، اسی طرح اگر تراویح کی متعدد جماعت کی صورت میں ایک دوسرے تک آواز پہنچنے کی وجہ سے خلل واقع ہو یا مرکزی مصلّے کی تراویح کی جماعت میں مقتدیوں کو پریشانی لاحق ہو تو پھر ایسی صورت میں تراویح کی متعدد جماعت کرانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔