• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سی ایس ایس کا برسوں پرانا امتحانی نظام تبدیل کرنے کیلئے حکومت تیار، اصلاحاتی کمیٹی نے مشاورت مکمل کرلی


انصار عباسی

اسلام آباد :…سول سروس ریفارمز کمیٹی کی جانب سے دہائیوں پرانے سینٹرل سوپیریئر سروسز (سی ایس ایس) کے امتحانی نظام کو ختم کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ کمیٹی کے ایک ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ کمیٹی نے بیشتر اہم امور پر مشاورت مکمل کر لی ہے، جس میں سی ایس ایس کے موجودہ امتحانی نظام کو تبدیل کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ یہ کمیٹی وفاقی کابینہ کو تجویز دے گی کہ ملکی سول سروس میں عمومی افسران (Generalists) کی جگہ ماہرین (Specialists) کو فروغ دینے کیلئے جنرلائزڈ سی ایس ایس فریم ورک کی جگہ کلسٹرز پر مبنی امتحانی نظام لایا جائے۔ معاوضے اور پنشن اسکیم میں تبدیلیوں کو حتمی شکل دینے کیلئے بس ایک اور اجلاس ہوگا، امید ہے کہ کمیٹی جلد اپنی سفارشات وفاقی کابینہ کو پیش کرے گی۔ مجوزہ اصلاحات کے تحت اہم تبدیلی یہ ہے کہ کلسٹرز پر مبنی مسابقتی امتحانی نظام متعارف کرایا جائے گا جس سے پیشہ ور افراد کو تکنیکی اور سول سروس کے خصوصی کیڈرز میں شمولیت کا موقع ملے گا۔ چند ماہ قبل، پلاننگ کمیشن کے وفاقی وزیر نے دی نیوز کو بتایا تھا کہ کمیٹی تکنیکی ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے پیشہ ورانہ لحاظ سے اہل افراد کی بھرتی کو یقینی بنانے کیلئے اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ اب اصلاحاتی کمیٹی میں شامل ایک سینئر بیوروکریٹ کے مطابق، کمیٹی نے کلسٹرز پر مبنی نظام کی توثیق کر دی ہے اور یہ تجویز اُس رپورٹ کا حصہ ہوگی جو وفاقی کابینہ کو منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔ فی الحال، فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کی جانب سے سالانہ بنیادوں پر منعقد کیا جانے والا سی ایس ایس کا امتحان، یکساں انداز سے امیدواروں کا جائزہ لیتا ہے۔ کامیاب درخواست دہندگان کو اُن کے تعلیمی پس منظر سے ہٹ کر مختلف گروپس کیلئے مختص کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک ڈاکٹر ریونیو سروس میں تعینات ہو سکتا ہے، آڈٹ ڈپارٹمنٹ میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے والا امیدوار یا پھر بیرون ملک ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے انجینئر کو مقرر کیا جا سکتا ہے حالانکہ یہ ذمہ داریاں اُن کی تعلیم سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ نئے مجوزہ نظام کے تحت، ہر سروس گروپ کی اپنی مخصوص قابلیت اور مسابقتی امتحان ہوں گے، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امیدواروں کی مہارت ان کے تفویض کردہ عہدوں کے مطابق ہو۔ انتہائی قابل افراد کو بھرتی کرنے کے باوجود، سول سروس کی گرتی ساکھ پر تشویش کی وجہ سے اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے گورننس اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کیلئے تنظیم نو کی فوری ضرورت پر روشنی ڈالی تھی۔ جواباً، وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کی بیوروکریسی کیلئے ایک جامع اصلاحاتی پیکیج تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے احسن اقبال کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی سول سروس ریفارم کمیٹی تشکیل دی تھی۔

اہم خبریں سے مزید