جین تھراپی سے وابستہ ماہرین نے حالیہ پیشرفت کے دوران بچپن کے اندھے پن کا علاج یقینی بنادیا ہے، لندن میں جین تھراپی کے ذریعے بچوں میں بصارت کو کامیابی سے بحال کردیا گیا۔
AIPL1 جین میں خرابی کی وجہ سے ریٹینل ڈسٹروفی کی ایک شکل لیبر کنجینٹل اماروسس کے ساتھ تشخیص کیے گئے بچوں کو بصارت کا گہرا نقصان ہوا، جس کی وجہ سے وہ پیدائش سے ہی نابینا تھے۔
تقریباً 60 منٹ کی ہول سرجری کے طریقہ کار کے ذریعے جین کی صحت مند ورژنز کا انتظام کیا گیا تو 4 بچوں نے بصری صلاحیت میں نمایاں بہتری دکھائی دی۔
اس پیشرفت میں شکلوں کو سمجھنے، کھلونے تلاش کرنے، اپنے والدین کے چہروں کو پہچاننے اور بعض صورتوں میں پڑھنے لکھنے کی صلاحیت شامل ہے۔
پروفیسر مائیکل مائیکلائڈزجو ماہر امراض چشم ہیں، نے ریمارکس دیے کہ ان بچوں کے لیے نتائج بہت متاثر کن ہیں اور زندگیوں کو بدلنے میں جین تھراپی کی تبدیلی کی صلاحیت کو واضح کرتے ہیں۔
چار بچوں پر مشتمل گروپ، جن کی عمریں ایک سے دو کے درمیان تھیں، ان کا تعلق امریکا، ترکی اور تیونس سے ہے۔ انہیں 2020 میں مورفیلڈز اور یونیورسٹی کالج لندن کے ماہرین نے منتخب کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار ہم بچوں کے علاج کے انتہائی موثر طریقے پر کام کررہے ہیں، کسی بھی ممکنہ حفاظتی خدشات کو کم کرنے کےلیے یہ تھراپی فی مریض صرف ایک آنکھ کو دی گئی تھی۔
پروفیسر جیمز بین برج نے نوٹ کیا کہ LCA سے متاثرہ بچے عام طور پر صرف روشنی اور اندھیرے کے درمیان تمیز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، قابل ذکر بات یہ ہے کہ کچھ بچوں نے علاج کے بعد پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے، ایسا نتیجہ جو عام طور پر اس حالت کے غیر علاج شدہ معاملات میں متوقع نہیں ہوتا ہے۔
ایک زیر علاج بچے کے والدین نے نتائج کو’غیر معمولی‘ قرار دیا اور علاج سے فائدہ اٹھانے کے لیے ’خوش قسمت‘ ہونے کے جذبات کا اظہار کیا۔